1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: یونیورسٹی کا طالب علم پھانسی چڑھا دیا گیا

عابد حسین
3 دسمبر 2016

افغان طالبان نے ایک یونیورسٹی کے طالب علم کو ایک عسکریت پسند کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے شبے میں پھانسی دے دی ہے۔ پھانسی دینے کا واقعہ کابل کے مغرب میں واقع ایک گاؤں میں پیش آیا۔

https://p.dw.com/p/2Tg59
Afghanistan Hinrichtung im Gefängnis Pul-e-Tscharchi
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/W. Sabawoon

افغانستان کے دارالحکومت سے ساٹھ کلومیٹر کی دوری پر واقع گاؤں سیواکا میں افغان طالبان نے ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ایک نوجوان طالب علم کو پھانسی دے کر ہلاک کر دیا۔ یہ گاؤں چک نامی ضلع کا حصہ ہے۔ طالب علم کو پھانسی دینے کی تصدیق چک ضلع کی مقامی حکومت نے بھی کر دی ہے۔ طالب علم کا نام عبدالرحمان مینگل بتایا گیا ہے اور وہ افغان دارالحکومت میں قائم کابل پولی ٹیکنیک یونیورسٹی میں پڑھتا تھا۔

طالب علم عبدالرحمان مینگل پر طالبان کچھ ہفتوں سے نگاہ رکھے ہوئے تھے۔مقامی طالبان شدت پسندوں نے اُس کو جمعرات، پہلی نومبر کو اغوا کر کے اپنی تحویل میں لیا تھا۔ عسکریت پسندوں کو شبہ تھا کہ وہ خفیہ شعبے کے سینیئر اہلکار ملا میر واعظ کے قتل کی واردات کا حصہ تھا۔

مقامی حکومت کے مطابق عبدالرحمان مینگل اپنی یونیورسٹی سے ملنے والی چھٹیاں اپنے خاندان کے ہمراہ گزارنے کے لیے واپس آ رہا تھا کہ پچھلی جمعرات کو طالبان نے اُسے راستے ہی میں سے اغوا کر لیا۔ اس بیان کے مطابق مقامی طالبان نے مینگل کو اغواء کرنے کے بعد اُس پر قتل کی واردات میں ملوث ہونے پرکھلے عام پھانسی دے دی۔

Afghanistan Polizei Kontrollen in Logar
طالب علم کی پھانسی کے بعد مشکوک افراد کی نگرانی کی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/AA

کابل حکومت کے حامی ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ مینگل کے اغوا کی اطلاع پر ملنے پر متحرک ضرور ہوئے لیکن اُن کی کسی کارروائی سے قبل ہی طالب علم کو پھانسی دی جا چکی تھی۔

طالبان کی جانب سے اِس طالب علم کو پھانسی دینے کی تصویر بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی تھی۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ملا میر واعظ کے قتل کا معاملہ یقینی طور پر زیر تفتیش تھا لیکن جو کچھ ہوا ہے، اُس بارے میں صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ تفتیشی عمل مکمل ہونے کے بعد تمام معلومات اور حقائق عام کر دیے جائیں گے۔

امریکی حکام کے مطابق طالبان عسکریت پسند ایک تہائی افغان علاقے پر اپنا کنٹرول رکھتے ہیں اور کئی دوسرے علاقوں میں بھی وہ کابل حکومت کے اختیار کو چیلنج کیے ہوئے ہیں۔ کابل کے مغرب میں واقع میدان وردک علاقے  میں طالبان تقریباً پوری طرح چھائے ہوئے ہیں اور اس علاقے میں کابل حکومت کے لیے عملداری کو وہ چیلنج کیے ہوئے ہیں۔