1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ نورستانی مستعفی ہو گئے

مقبول ملک27 مارچ 2016

افغانستان کے غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے سربراہ محمد یوسف نورستانی، جن کی نگرانی میں ملک میں دو سال پہلے کے متنازعہ صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا، مستعفی ہو گئے ہیں۔ صدر اشرف غنی نے ان کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IKPM
Afghanistan - Dr. Ahmad Yusef Nuristani
یوسف نورستانیتصویر: picture-alliance/dpa

افغان دارالحکومت کابل سے اتوار ستائیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق محمد یوسف نورستانی نے انڈیپینڈنٹ الیکشن کمیشن (IEC) کے سربراہ کے طور پر اپنا استعفیٰ صدر کو بھیجا تھا، جسے کل ہفتے کو رات گئے جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر اشرف غنی نے قبول کر لیا ہے۔

صدارتی محل کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر اشرف غنی نے یوسف نورستانی کی خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کی طرف سے اس اقدام کو بھی سراہا کہ انہوں نے ’افغانستان کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے بہتر افہام و تفہیم کا مظاہرہ‘ کیا ہے۔

صدارتی محل کے بیان کے مطابق، ’’نورستانی نے اپنے استعفے میں اس بات کا حوالہ دیا تھا کہ افغانستان کو اس وقت بہت نازک صورت حال کا سامنا ہے اور موجودہ حالات میں بہتری کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

افغانستان میں 2014ء میں ہونے والے متنازعہ صدارتی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ اس غیر جانبدار الیکشن کمیشن نے باقاعدہ انتخابی نتائج اس سال فروری تک روک رکھے تھے حالانکہ تب تک انتخابات کے انعقاد کو ڈیڑھ سال سے بھی زائد کا عرصہ ہو گیا تھا۔

دو سال پہلے کے بہت متنازعہ ہو جانے والے اس انتخابی عمل کے نتیجے میں افغانستان میں سیاسی انتشار کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا لیکن پھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مداخلت کر کے دونوں حریف صدارتی امیدواروں کے مابین تصفیہ کرا دیا تھا۔

Einigung über Einheitsregierung in Afghanistan unterzeichnet 21.9.2014
اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ متفق ہیں کہ اگلے انتخابات سے قبل غیر جانبدار الیکشن کمیشن میں بنیادی اصلاحات لائی جائیں گیتصویر: AFP/Getty Images

طالبان کے حملے میں افغان فوج کا ایک اور جنرل مارا گیا

ننگرہار میں پسپائی کے بعد داعش کے جہادیوں کا رخ کنڑ کی طرف

اسی مصالحتی حل کے نتیجے میں افغانستان میں موجودہ متحدہ قومی حکومت وجود میں آئی تھی، جس میں ایک امیدوار اشرف غنی اگر صدر بن گئے تھے تو دوسرے امیدوار عبداللہ عبداللہ نے ملک کا چیف ایگزیکٹو بننا قبول کر لیا تھا۔ اس سے پہلے تک افغانستان میں آئینی طور پر چیف ایگزیکٹو کا کوئی ریاستی عہدہ موجود نہیں تھا۔

کابل میں متحدہ قومی حکومت کے قیام کے لیے اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے مابین سیاسی مفاہمت کے دوران یہ بھی طے پایا تھا کہ ملک میں اگلے عام انتخابات سے قبل غیر جانبدار الیکشن کمیشن میں بنیادی اصلاحات لائی جائیں گی۔ ان اصلاحات پر تاہم اب تک کوئی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ کمیشن کے سربراہ یوسف نورستانی کا استعفیٰ اسی سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔