1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی : عبداللہ عبداللہ

23 اگست 2009

افغانستان کے سابق وزیر خارجہ اور صدارتی انتخابات میں صدر حامد کرزئی کے مضبوط مدمقابل ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/JGsM
صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے مطابق انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئیتصویر: AP

اتوار کے روز دئے گئے ایک انٹرویو میں عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ صدر حامد کرزئی کو انتخابات میں فتح دلوانے کے لئے حکومتی عناصر نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی۔ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے یہ شکایت اور شواہد انتخابی شکایتی کمیشن کو ارسال کر دئے ہیں۔

اس سے قبل انتخابی مبصرین کے اہم گروپ نے بھی صدارتی انتخابات میں بےضابطگیوں کی رپورٹ دی تھی۔

انتخابات کے بعد صدر حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی جانب سے فوری طور پر انتخابات میں جیت کے دعوے بھی کئے جارہے ہیں۔ انتخابات کے ابتدائی نتائج اگلے کچھ روز میں متوقع ہیں تاہم حتمی نتائج کے اعلان میں شاید کئی ہفتے درکار ہوں گے۔

Flash-Galerie Wahlen Afghanistan
حامد کرزئی نے ان انتخابات کو افغان عوام کی فتح قرار دیا تھاتصویر: AP

ڈاکٹر عبداللہ کے مطابق: ملک کے مختلف مقامات پر تعینات میری ٹیم کے ارکان نے بتایا کہ جہاں چند ووٹ کاسٹ ہوئے وہاں بھی بڑی تعداد میں کرزئی کے حق میں جعلی ووٹ پائے گئے۔‘‘

دریں اثناء افغانستان کے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کمیشن کو انتخابی بے ضابطگیوں کی دو سو سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ کمیشن کے ترجمان گرانت کیپن نے کہا کہ ادارے کو ملنے والی شکایات میں سے کئی سنگین نوعیت کی ہیں جن میں جعلی ووٹوں، بیلٹ باکسوں کی تبدیلی اور سرکاری حکام کی مداخلت سے متعلق شکایات شامل ہیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک کسی خاص امیدوار کے خلاف شکایات درج نہیں کروائی گئیں۔ افغان اور مغربی حکام نے جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں ووٹروں کے انتہائی کم ٹرن آؤٹ کے باوجود انتخابات کو کامیاب قرار دیا تھا۔

امریکی صدر کے مندوب برائے افغانستان اور پاکستان رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی شکایات غیر متوقع نہیں ہیں۔ ’’ امریکہ میں بھی متنازعہ انتخابات ہو چکے ہیں۔ یہاں بھی کچھ سوالات ہو سکتے ہیں جو میرے لئے بالکل بھی حیران کن نہیں ہوں گے۔‘‘

ہالبروک کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو افغانستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان کا انتظار ہے۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی نتائج کے اعلان کے بعد بھی ان انتخابات پر سوالیہ نشانات قائم رہیں گے کیونکہ بعض مقامات پر ووٹر ٹرن انتہائی کم رہا۔ صوبہ ہلمند میں ٹرن آؤٹ پانچ فیصد سے بھی کم دیکھا گیا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان