1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات : ووٹوں کی گنتی جاری، عالمی برادری مطمئن

19 ستمبر 2010

افغانستان میں ہفتے کے روز ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد ایک طرف ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے تو دوسری جانب انتخابات میں بڑے پیمانے پر بوگس ووٹوں، دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کی شکایات کا سلسلہ بھی چل رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/PG7W
انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ خاصا بہتر رہاتصویر: AP

افغانستان الیکشن کمیشن کے مطابق پارلیمانی انتخابات میں ملک کے چار اعشاریہ آٹھ ملین اہل ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ دوسری جانب ملک کے خودمختارالیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اتوار کے روز شمالی صوبے بلکان کے ایک پولنگ سٹیشن میں متعین تین افراد کی لاشیں اتوار کے روز برآمد کی گئی ہیں۔ افغانستان میں متعین نیٹو افواج کی طرف سے ایک تازہ بیان میں افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد دوسری مرتبہ ہونے والے ان پارلیمانی انتخابات کے موقع پر طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے کی گئی پرتشدد کارروائیوں میں مجموعی طور پر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 22 بتائی گئی ہے، جبکہ افغان وزارت داخلہ نے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 15 بتائی ہے۔

Parlamentswahlen Afghanistan 2010
طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں کے باوجود افغان عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیاتصویر: picture alliance/dpa

انتخابی مبصرین نے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ حالیہ انتخابات میں متعدد پولنگ سٹیشنوں میں پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع کیا گیا جبکہ پولنگ مقررہ وقت سے قبل ہی روک دی گئی۔ اس کے علاوہ نااہل ووٹروں کی جانب سے ووٹ ڈالنے، بوگس ووٹ، غیر معیاری انتخابی سیاہی، بیلٹ پیپرز کی قلت اور رجسٹریشن کارڈز کے غلط استعمال سے متعلق بھی درجنوں شکایات موصول ہوئی ہیں۔

افغانستان کے انتخابی شکایات سے متعلق کمیشن کا کہنا ہے کہ ابھی تک شکایات موصول ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

اس کمیشن کے ترجمان احمد ضیاء رفعات کے مطابق زیادہ تر شکایات کا تعلق خراب سیاہی اور بوگس ووٹوں سے متعلق ہے۔

Wahlen in Afghanistan
تصویر: AP

پارلیمانی انتخابات میں 249 نشستوں کے لئے 2500 امیدوار میدان میں اترے۔ ان میں سے خواتین کے لئے مخصوص 68 نشستوں کے لئے 406 خواتین نے بھی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں اہل ووٹروں میں سے تقریبا 40 فیصد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ گزشتہ برس صدارتی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی مجموعی تعداد پانچ اعشاریہ پانچ ملین تھی تاہم بعد میں صرف چار اعشاریہ آٹھ ملین ووٹروں کو ہی قابل اعتبار سمجھا گیا تھا۔

طالبان کی جانب سے حملوں کی دھمکیوں اور پرتشدد کارروائیوں کے باوجود افغان عوام کی جانب انتخابات میں بھرپور حصہ لینے پر امریکہ اور یورپی یونین سمیت دنیا بھر میں اطمینان پایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے ایک بیان میں افغان عوام کو جراءت مند اور مضبوط ارادوں کے مالک قرار دیا۔ اس سے قبل یورپی یونین کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ انتخابات میں بڑی تعداد میں عوامی شرکت سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ افغان شہری جمہوریت کو ملکی مستقبل کے لئے اہم تصور کرتے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان