1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انخلاء: اوباما نے مشورے کے برخلاف فیصلہ کیا، مولن

24 جون 2011

امریکی افواج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے کہا ہے کہ صدر اوباما کا افغانستان سے تینتیس ہزار افواج کے انخلاء کا اعلان ان کے مشورے کے مطابق نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/11iVM
تصویر: AP

امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے صدر اوباما نے افغانستان سے جتنی تعداد میں امریکی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے وہ صدر کو دیے گئے مشورے سے کہیں ’جارحانہ‘ ہے۔ ایڈمرل مولن کے مطابق صدر کے اس فیصلے سے افغان جنگ میں نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

صدر اوباما نے افغانستان سے اس سال کے اختتام تک دس ہزار اور اگلے برس موسم گرما سک مزید بتیس ہزار امریکی افواج کو امریکہ سے واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

Michael Mullen US Generalstabschef NO FLASH
ایڈمرل مولنتصویر: dapd

اس بات کے جواب میں کہ کیا ان کو صدر کے فیصلے کے احتجاج میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے، ایڈمرل مولن کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ وہ اس پر یونیفارم اتار دیں۔

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے صدر اوباما کے فیصلے کا دفاع کیا ہے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ انخلاء کا فیصلہ افغان جنگ کے لیے کم ہوتی ہوئی عوامی تائید کے تناظر میں بھی کیا گیا ہے۔

ادھر وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما کا فیصلہ سیاسی وجوہات کی بنیاد پر نہیں کیا گیا بلکہ اس حوالے سے عسکری حکمت عملی کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ باراک اوباما نے انخلاء کا فیصلہ کر کے اپنے وعدے پر عمل کیا ہے۔

امریکی سینیٹ کے ایک پینل سے بات کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے زور دیا کہ پاکستان کو انخلاء اور امن عمل کے دوران ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ایک ’مشکل‘ ملک ہے، جس کے ساتھ تعلقات اکثر اشتعال انگیز حد تک برے ہو جاتے ہیں تاہم امریکہ پاکستان پر واضح کرتا رہے گا کہ اسے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے ٹھکانوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں