1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان جنگی سرداروں کو بالواسطہ امریکی ادائیگیاں

23 جون 2010

افغانستان میں امریکی حکمت عملی کو اس وجہ سے بہت نقصان پہنچ رہا ہے کہ اس ملک میں واشنگٹن کے فوجیوں کو سامان رسد کی محفوظ ترسیل کو یقینی بنانے کے لئے امریکہ بالواسطہ طورپربہت سے جنگی سرداروں کو کئی ملین ڈالر ادا کررہا ہے۔

https://p.dw.com/p/O0Qe
تصویر: AP

امریکی کانگریس کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ان ادائیگیوں کی مدد سے ہی غیر ملکی فوجی دستوں کے لئے اشیائے خوراک اور دیگر ساز و سامان لے کر جانے والے امدادی قافلے اپنی منزلوں پر پہنچ پاتے ہیں۔

اس رپورٹ میں، جسے Warlord, Inc کانام دیا گیا ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی اڈوں کو سامان رسد پہنچانے کے لئے 2.16 بلین ڈالر مالیت کا جو ٹھیکہ دیا گیا ہے، وہ وارلارڈ ذہنیت کے فروغ، زبردستی رقم بٹورنے اور بدعنوانی کو رواج دینے کے علاوہ ممکنہ طور پر عسکریت پسندوں کے لئے بڑے مالی وسائل تک رسائی کا سبب بھی بن رہا ہے، جس سے باغیوں اور جنگجو عناصر کے ہاتھ صرف مضبوط ہی ہو سکتے ہیں۔

وارلارڈ انکارپوریٹڈ نامی اس رپورٹ کے مطابق اس ٹھیکے میں امریکہ، افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے خطے کے کل آٹھ ادارے شامل ہیں اور انہیں مشترکہ طور پر یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی فوج کے 200 سے زائد فوجی اڈوں میں سے 70 فیصد کو سامان رسد کی ترسیل یقینی بنائیں۔

امریکی کانگریس کے ایماء پر تیار کردہ اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس تجارتی معاہدے کے ’’اصلی لیکن نجی ذیلی سیکیورٹی ٹھیکے دار‘‘ وہ وار لارڈز، ملیشیا رہنما اور مقامی سطح پر بہت بااثر کمانڈر ہیں، جو اپنے اپنے علاقوں میں افغانستان کی مرکزی حکومت کے خلاف طاقت اور اقتدار کی کشمکش میں ملوث ہیں۔

Nordallianz in Masar-i-Scharif
رپورٹ کے مطابق ان امدادی قافلوں کو اکثر مختلف علاقوں سے بحفاظت گزرنے کے لئے مقامی ملیشیا رہنماؤں کو بھاری رقوم ادا کرنا پڑتی ہیںتصویر: AP

ان طاقتور مقامی کمانڈروں اور جنگی رہنماؤں کو زیادہ تر ایسے علاقوں میں اثر و رسوخ حاصل ہے، جہاں کابل حکومت یا اس کی نمائندہ صوبائی حکومتوں کی عملداری یا تو بہت کم ہے یا نہ ہونے کے برابر ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ملیشیا رہنماؤں کے مفادات ہندوکش کی اس ریاست میں امریکہ کے ان اہداف سے براہ راست متصادم ہیں، جن کے تحت ایک مضبوط اور داخلی طور پر مستحکم افغانستان کے قیام کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکی فوجی سامان رسد کی ترسیل کے لئے افغان ملیشیا رہنماؤں کی طرف سے ’’سلامتی کے سلسلے میں انہی خدمات‘‘ کے باعث ان جنگی سرداروں کو رقوم بھی حاصل ہو رہی ہیں، ان کے وجود کی ایک بظاہر جائز قانونی حیثیت بھی مسلمہ ہو جاتی ہے اور انہیں یہ کہنے کا جواز بھی مل جاتا ہے کہ ان کے نجی ملیشیا گروپ جائز اور ضروری ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق جب امریکی فوج کو اپنے تجارتی اداروں کے ذریعے خدمات مہیا کرنے والے ان ٹھیکے داروں نے یہ شکایت کی کہ جنگی سردار ان سے زبردستی رقوم بٹورتے ہیں، تو اس پر امریکی فوج کی طرف سے زیادہ تر کوئی کارروائی ہی نہیں کی گئی۔

اس رپورٹ کے تیار کنندگان نے امریکی محکمہء دفاع کو یہ مشورہ دیا ہے کہ افغانستان میں فوجی دستوں تک سامان کی مال برداری کا کام اور اس کی جملہ ذمہ داری امریکی محکمہء دفاع کو اپنے سر لے لینی چاہیے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی