افغان سرحد کی طرف سے خطرات: جان کیری تاجکستان میں
3 نومبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اپنے وسطی ایشیائی ممالک کے پانچ روزے دورے کے دوران آج منگل تین نومبر کو تاجکستان پہنچ گئے۔ انہوں نے دارالحکومت دوشنبے میں تاجک صدر امام علی رحمن سے ملاقات میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کے علاوہ علاقائی سطح پر پائے جانے والے مسائل پر بھی گفتگو کی۔
صدر رحمن سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا، ’’میں یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ واشنگٹن حکومت تاجکستان کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گی۔‘‘ کیری نے واضح کیا کہ یہ وسطی ایشیائی ریاست علاقائی سطح پر اپنا کردار نبھاتے ہوئے سکیورٹی خطرات کے خاتمے کے لیے فعال رہے گی۔
1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے کے ساتھ آزادی حاصل کرنے کے بعد تاجکستان میں خونریز خانہ جنگی نے اس ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی تھیں۔ تاہم اب یہ ملک استحکام اور ترقی کی طرف گامزن ہے۔ تاجک صدر کو البتہ افغانستان کے ساتھ تیرہ سو کلومیٹر طویل ملکی سرحد کی وجہ سے سکیورٹی خدشات لاحق ہیں۔ کیری کے دورے کے دوران تاجک صدر امام علی رحمن نے سرحدوں کی بہتر نگرانی کی خاطر مختلف امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
اس موقع پر جان کیری نے کہا کہ اوباما انتظامیہ دوشبنے کے ساتھ سکیورٹی کے حوالے سے بھی تعاون جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم دونوں (امریکا اور تاجکستان) افغانستان کی سلامتی کی صورتحال پر تحفظات رکھتے ہیں۔‘‘ جان کیری نے انسداد دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے کی خاطر سرحدوں کی نگرانی کو مؤثر بنانے پر بھی زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ کیری تاجکستان کے بعد اپنے اس پانچ روزہ دورے کی آخری منزل ترکمانستان روانہ ہو جائیں گے۔ جان کیری نے پیر کے دن اپنے دورہ قزاقستان کے دوران آستانہ حکومت کو یقین دلایا تھا کہ واشنگٹن اس وسطی ایشیائی ملک کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ آستانہ میں صدر نورسلطان نذربائیف کے ساتھ ملاقات میں کیری نے کہا تھا کہ امریکی صدر انسداد دہشت گردی اور جوہری ہتھیاروں کی تخفیف پر ان کی حکومتی کارکردگی پر مطمئن ہیں۔