1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صوبے پکتیا میں 11 پاکستانی ہلاک

11 جولائی 2010

پاکستان کی سرحد سے ملحقہ افغان صوبہ پکتیا میں نامعلوم باغیوں نے ہفتے کی صبح 11 پاکستانیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/OG9n
افغانستان کے کوہستانی صوبے پکتیا کی فضاؤں میں پرواز کرنے والے ایک ہیلی کوپٹر پر کجھ عرصہ قبل حملہ ہوا تھاتصویر: AP

پکتیا کے گورنر روح اللہ سامون کے مطابق مسلحح افراد نے ڈسٹرکٹ سمکانی میں پاکستانی سیاحوں سے بھری ایک بس پر فائر کھول دئے جس کے نتیجے میں 11 پاکستانی ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ یہ کرم علاقے سے براستہ افغانستان پشاور جا رہے تھے۔ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق یہ دہشت گردانہ کارروائی مبینہ افغان طالبان نے کی ہے۔ مختلف ذرائع سے جائے وقوعہ کے بارے میں متضاد خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ بعض خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق پکتیا کے علاقے وژہ میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے جس بس پرفائرنگ کی اُس میں پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے افراد سوار تھے۔ ان میں سے گیارہ ہلاک جبکہ کم ازکم چارزخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثناء جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو پاڑہ چنار پہنچا دیا گیا۔ ہفتے کو اس علاقے میں سوگ کا سماں تھا اور کاروبار زندگی بند رہا۔

BdT Pakistan Alltag in Peschawar
پشاور میں آباد مختلف قبائیلی لوگوں کو اکثر کرم کے علاقے سے گزرنا پڑتا ہےتصویر: AP

اطلاعات کے مطابق ہلاک شدگان کا تعلق کرم ایجنسی کی شعیہ برادری سے تھا۔ اس قبائلی علاقے کو پشاور سے ملانے والی سڑک سنیوں کی اکثریتی آبادی والے علاقے سے گزرتی ہے جہاں آئے دن فرقہ وارانہ فسادات ہوتے رہتے ہیں۔ اس علاقے کی ایک مرکزی شاہراہ پرآمد ورفت کا سلسلہ گزشتہ دو سالوں سے بند ہے۔ پشاور پہنچنے کے لئے مسافروں کو افغانستان سے گزرنا پڑتا ہے۔ پاک افغان کی سرحدوں کو ملانے والے اس علاقے سے قبائلیوں کی آمد ورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ دونوں ممالک کے طالبان عناصر نے اپنی اپنی تنظیمیں بنا رکھی ہیں اور اس علاقے میں ان دونوں کے جنگجوؤں اور شیعہ انتہاپسندوں کے درمیان آئے دن جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

Chaos und Gewalt in Pakistan Besetzte Polizeistation nahe der afghanischen Grenze Musharraf verhängt Ausnahmezustand in Pakistan
افغانستانرسے ملحقہ پاکستانی سرحدی علاقہتصویر: AP

اسلام آباد حکومت نے پاکستان میں طالبان کی پیدا کردہ شورش کو روکنے کے لئے چند اقدامات کئے ہیں تاہم کابل اور اُس کے حلیفوں کی طرف سے پاکستان پران الزامات کا سلسلہ جاری ہے کہ وہ خفیہ طور پر طالبان کی مدد اور اُن کے چوٹی کے لیڈروں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ اسلام آباد کی طرف سے بارہا ان الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔ تاہم افغانستان پاکستان کے لئے علاقائی سلامتی کے ضمن میں غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے خاص طور سے مشرقی ہمسائے مگر دیرینہ حریف ملک بھارت کی طرف سے کسی قسم کے حملے کی صورت میں افغانستان کا کردار پاکستان کے لئے نہایت اہم ہو سکتا ہے۔

پاکستان کو اپنے قبائیلی علاقوں میں بھی گو ناگوں مسائل کا سامنا ہے۔ کرم ایجنسی میں گزشتہ چند سالوں سے پیدا شدہ فرقہ ورانہ فسادات سینکڑوں انسانوں کی ہلاکتوں کا باعث بن چکے ہیں۔

رپورٹ: کشوہر مصطفٰی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں