1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صوبے کنڑ میں خود کش بم حملہ، دس افراد ہلاک

مقبول ملک27 فروری 2016

مشرقی افغان صوبے کنڑ کے دارالحکومت اسد آباد میں ہونے والے ایک طاقت ور خود کش بم دھماکے میں کم از کم دس افراد ہلاک اور چالیس سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ خود کش حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھا۔

https://p.dw.com/p/1I3IJ
Afghanistan Kabul Polizei Symbolbild Terror
پولیس کے مطابق خود کش حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

جلال آباد سے ہفتہ ستائیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ اس واقعے میں ایک موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور نے ہفتے کی صبح خود کو اسد آباد کی ایک مصروف مارکیٹ میں دھماکے سے اڑا دیا۔

صوبائی گورنر کے ترجمان غنی مصمم نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس دھماکے میں کم از کم دس افراد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد کم از کم بھی چالیس سے زائد بتائی گئی ہے۔ اس کے برعکس کنڑ میں صوبائی پولیس کے نائب سربراہ سید مقصود پاچا نے بتایا کہ اس حملے میں مرنے والوں کی تعداد گیارہ ہے۔

مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق ابھی تک کسی بھی مسلح گروپ نے اس خود کش حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ تاہم ماضی میں ایسے تقریباﹰ سبھی بم حملوں کی ذمے داری ان طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے قبول کی جاتی رہی ہے، جو گزشتہ 14 برسوں سے کابل حکومت کے خلاف اپنی مسلح مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اے یف پی کے مطابق یہ حملہ افغانستان میں حالیہ دنوں میں کیے جانے والے بڑے ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک ہے۔ آج کا یہ بم دھماکا ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب کہ اگلے ہفتے کابل حکومت اور افغان طالبان کے مابین براہ راست امن مذاکرات کا آغاز بھی طے ہے۔

اسد آباد میں آج کے خود کش حملے کے ایک عینی شاہد نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ موٹر سائیکل سوار خود کش حملہ آور کا ہدف کنڑ کی ایک بہت بااثر قبائلی شخصیت حاجی خان جان تھی۔ اس دھماکے میں مارے جانے والوں میں حاجی خان جان بھی شامل ہے۔

عینی شایدہن کے بقول حاجی خان جان نامی قبائلی رہنما ماضی میں کنڑ میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف ایک مقامی لیکن کامیاب مسلح مزاحمت کے قیادت بھی کرتا رہا تھا۔ کنڑ افغانستان کا ایک ایسا دور افتادہ صوبہ ہے، جس کی طویل سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی ہے۔

Kabul Afghanistan Selbstmordanschlag Flughafen
افغانستان میں طالبان کے حملوں میں تیزی نوٹ کی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/R.Gul

ماضی میں کابل حکومت پاکستان پر یہ الزام بھی لگاتی رہی ہے کہ افغانستان سے جو طالبان شدت پسند پاکستان جا کر وہاں اپنے مبینہ محفوظ ٹھکانوں میں روپوش ہو جاتے ہیں، ان میں سے بہت سے کنڑ کی سرحد پار کر کے ہی پاکستان جاتے ہیں۔

افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے لیے ابھی گزشتہ ہفتے ہی کابل میں افغان، چینی، امریکی اور پاکستانی نمائندوں کا ایک اجلاس بھی ہوا تھا، جو اپنی نوعیت کا چوتھا مذاکراتی اجلاس تھا، اور جس کا مقصد ایک ایسے طریقہ کار کا تعین تھا، جو افغانستان میں قیام امن کے عمل کو تقویت دے سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید