1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان

24 جنوری 2010

پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اسلام آباد افغانستان میں مسلح مزاحمت کرنے والے طالبان سے ہر سطح پر رابطوں کی کوششیں کر رہا ہے، جس کا مقصد اس جنگ زدہ ملک میں قومی مصالحت کے عمل کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/LfMX
تصویر: AP

اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ترجمان کے بقول پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما بارہا کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں استحکام کے لئے ایک سیاسی حل کی ضرورت ہے اور یہ حل پاکستان کی بھر پور مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ اسی لئے پاکستان افغانستان میں ہر سطح پر طالبان  تک رسائی کی کوششیں کر رہا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ ان کوششوں کے جلد از جلد اور ہر ممکن حد تک مثبت نتائج سامنے آئیں۔

اس حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے خبر ایجنسی روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اپنی کوششیں تو جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم فی الحال اس بارے میں یقین سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ آیا ان کوششوں کے کوئی مثبت نتائج بھی نکلیں گے، اور اگر ہاں تو کب تک۔

افغانستان میں خود صدر حامد کرزئی کی حکومت بھی انہی خطوط پر کام کرتے ہوئے نچلی سے لے کر درمیانی سطح تک کے طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر ایک ایسا سماجی انضمامی پروگرام ترتیب دینے کی خواہش مند ہے، جس کے لئے صدر کرزئی اگلے ہفتہ افغانستان ہی کے بارے میں لندن میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ طالبان عسکریت پسندوں کے دوبارہ سماجی انضمام کے لئے اس ممکنہ پروگرام میں باغیوں کے اعلیٰ رہنماؤں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

اسی دوران لندن میں آئندہ افغانستان کانفرنس سے پہلے وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہفتہ کی شام برلن میں کہا کہ جرمنی افغان سیکیورٹی دستوں کی پیشہ ورانہ تربیت کو تیز تر بنا دینے کا خواہش مند ہے۔ چانسلر میرکل نے انٹرنیٹ پر اپنے ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں لکھا کہ افغانستان میں اب جرمنی کی بنیادی ذمہ داری اور وہاں اس کے فوجی مشن کی توجہ کا اصولی مرکز ملکی سیکیورٹی دستوں کی یہی پیشہ ورانہ تربیت ہو گی۔

اس سلسلے میں انگیلا  میرکل افغان صدر کے ساتھ آئندہ منگل اور بدھ کو تفصیلی تبادلہ خیال بھی کریں گی جب حامد کرزئی لندن کانفرنس سے پہلے جرمنی کا دو روزہ دورہ کریں گے۔

Flash-Galerie Pakistan: Hakimullah Mehsud und Anhänger
پاکستان کو افغانستان کی سرحد کے ساتھ اپنے علاقوں میں بھی طالبان عسکریت پسندوں کا سامنا ہےتصویر: picture alliance/dpa

ان دنوں یورپ کے دورے پر آئے ہوئے، کچھ عرصہ پہلے تک افغانستان میں وزیر خارجہ کے فرائض انجام دینے والے سیاستدان اور صدر کرزئی کے سلامتی سے متعلقہ امور کے مشیر رنگین دادفر سپانتا نے ڈوئچے ویلے ٹیلیوژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی دستوں اور پولیس فورس کی تربیت کے عمل کو زیادہ تیز رفتار اور جامع بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا ہدف یہ ہے کہ سن 2015 تک افغانستان کے ہر صوبے میں تمام اختیارات اور ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل ہو جائیں تاکہ وہاں فرائض انجام دینے والے اتحادی فوجی دستے واپس جا سکیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں