1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی پاکستانی وزیر خارجہ اور آئی ایس آئی چیف سے ملاقات

3 اکتوبر 2019

ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں اسلام آباد کے دورے پر آئے طالبان کے اعلیٰ سطحی وفد نے  پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت میں افغان مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3QgW2
Pakistan Treffen des Außenministers mit den Taliban
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Pakistan Foreign Office

افغان جنگجوؤں اور پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے مبینہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات برسوں پرانے ہیں۔ لیکن دفتر خارجہ کے مطابق دوحہ میں طالبان کے سیاسی کمیشن کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب افغان طالبان کا سینیئر وفد پاکستانی حکام کے ساتھ باضابطہ بات چیت کے لیے اسلام آباد کے دورے پر آیا ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کی افغان طالبان کے وفد سے ملاقات ہوئی۔ بعد میں دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین  نے افغانستان میں قیام امن کے لیے مذاکرات کی فوری بحالی پر اتفاق کیا۔

طالبان کے گیارہ رُکنی سیاسی وفد کی سربراہی ملا عبدالغنی برادر نے کی۔ انہیں پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں نے سن دو ہزار دس میں حراست میں لے لیا تھا اور ان کی گرفتاری کراچی کے مضافاتی علاقے سے دکھائی گئی۔

ملا عبدالغنی برادر کو پھر آٹھ سال قید میں رکھنے کے بعد دو ہزار اٹھارہ میں رہا کیا گیا، جس کے بعد وہ قطر چلے گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس کا مقصد طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار کرنا تھا۔

Russland Gespräche zwischen Taliban und afghanischen Politiker in Moskau
تصویر: Reuters/E. Novozhenina

خیال ہے کہ پچھلے سال اکتوبر میں پاکستان سے رہائی پانے کے بعد ملا عبدالغنی برادر اب پہلی بار اسلام آباد کے اعلیٰ سطحی دورے پر  ہیں۔

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان بات چیت ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب افغانستان کےلیے امریکی صدر کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد پہلے ہی پاکستان میں موجود ہیں۔ تاہم ان کی طالبان وفد سے رابطوں یا ملاقات کے بارے میں سرکاری سطح پر ابھی کچھ نہیں کہا گیا۔ 

اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی نی کہا کہ ، "ہمیں خوشی ہے کہ آج دنیا، افغانستان کے حوالے سے ہمارے  مؤقف کی تائید کر رہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور افغانستان میں قیام امن کے لیے مذاکرات ہی مثبت اور واحد راستہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید