1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مرکزی بینک کے نئے گورنر کی نامزدگی

25 نومبر 2011

افغانستان میں صدر حامد کرزئی نے ملک کے مرکزی بینک کا نیا گورنر نامزد کر دیا ہے۔ اس بات کی کابل میں سرکاری حکام نے تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/13Gzf
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: dapd

سرکاری حکام کے مطابق صدر حامد کرزئی نے ملک کے مرکزی بینک کی سربراہی کے لیے نوراللہ دلاوری کو نامزد کیا ہے۔ وہ افغان سینٹرل بینک کے سابق گورنر عبدالقادر فطرت کی جگہ لیں گے، جو رواں برس جون میں ملک چھوڑ کر امریکہ چلے گئے تھے۔ انہوں نے ترک وطن کر کے اپنے امریکہ جانے کی وجہ یہ بتائی تھی کہ افغانستان کی خراب اقتصادی صورتحال اور مرکزی بینک کی غیر تسلی بخش کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے اپنے بیانات میں کھل کر جو اظہار رائے کیا تھا، اس کے باعث ان کی زندگی شدید خطرے میں تھی۔

نوراللہ دلاوری اس سے قبل بھی سن 2004 سے 2007 تک ملکی مرکزی بینک کے گورنر رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کے سربراہ کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ ہفتے کے روز کابل میں افغان پارلیمنٹ ان کی نئے عہدے پر نامزدگی کی توثیق کر دے گی۔ دلاوری کی افغان سینٹرل بینک کے نئے سربراہ کے طور پر نامزدگی کی صدر حامد کرزئی کے ترجمان حامد علمی نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

Präsident der Kabul Bank Abdul Qadir Fitrat
سینٹرل بینک کے سابق گورنر عبدالقادر فطرتتصویر: dapd

مرکزی بینک کے سابق گورنر عبدالقادر فطرت نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے جو بیان جاری کیا تھا، اس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں بہت سے سیاستدان سینٹرل بینک کی کارکردگی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے اس مالیاتی ادارے کی خود مختاری متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں بعد ازاں یہ بھی کہا تھا کہ ان کی زندگی کو اس لیے خطرہ ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کو بے نقاب کیا، جو افغانستان کے کابل بینک نامی سب سے بڑے نجی بینک کو درپیش مالی بحران کی وجہ بنے تھے۔

حامد کرزئی کی حکومت نے فطرت کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔ ہے۔ اس حوالے سے حکومتی مؤقف اب تک بھی یہی ہے کہ مرکزی بینک کے سابق گورنر فطرت کی زندگی کوملک میں کسی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا اور وہ محض اپنی سرگرمیوں کے باعث ممکنہ چھان بین اور احتساب سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

افغانستان میں کابل بینک کے سکینڈل کے بعد عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے اس بارے میں تشویش ظاہر کی تھی اور اسی وجہ سے افغانستان کو دیا جانے والا قرضہ بھی تعطل کا شکار ہو گیا تھا ۔ تاہم اب یہ عالمی مالیاتی ادارہ رواں ماہ کے آغاز میں 133.6 ملین ڈالر کے قرض کے فراہمی کی منظوری دے چکا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق کابل حکومت نے ملک میں مالیاتی نظام کو شفاف بنانے کے لیے کافی تسلی بخش اقدامات کیے ہیں۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں