1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افواجِ پاکستان کے سربراہ کا دورہِ افغانستان

20 اگست 2008

جب پاکستان کے سابق صدر اور سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرّف صدارت کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر رہے تھے تو عین اسی وقت ان کے جاں نشین آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی افغانستان کے دورے کی تیّاری کر رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/F1pa
مبصرین کی رائے ہے کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرویز مشرّف کی پالیسایں جاری رکھیں گےتصویر: AP

دفاعی تجزیہ نگار اکرام سہگل کا کہنا ہے کہ یہ دورہ پہلے ہی سے طے تھا۔ مگر کتنے پہلے سے؟


کیا افواجِ پاکستان کے سربراہ کے دورہ ِافغانستان اور پرویز مشرّف کے استعفے کا کوئی باہمی تعلق ہے؟ دفاعی تجزیہ نگار اکرام سہگل کا تو کہنا ہے کہ افغانستان، نیٹو اور پاکستان کے اس سہ فریقی اجلاس میں شرکت جنرل کیانی کے لیے ضروری تھی اور یہ کہ یہ بہت پہلے سے طے تھی۔

Pakistan General Präsident Pervez Musharraf Notstand
پرویز مشرّف کو پاکستانی فوج نے باوقار طریقے سے رخصت کیا: اکرام سہگلتصویر: AP

مگر بہت سے حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ افواجِ پاکستان کے سربراہ ہی کا اس اجلاس میں شریک ہونا ضروری نہ تھا اور یہ کہ جنرل صاحب کا مزکورہ دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

غالباً پرویز مشرّف کی رخصتی کے بعد نیٹو اور افغان حکومت کو یہ باور کرانا ضروری تھا کہ پرویز مشرّف رخصت ضرور ہوئے ہیں ، ان کی پالیسیاں پاکستان سے رخصت نہیں ہوئی ہیں۔ مختصراً یہ کہ افواجِ پاکستان کا ادارہ ہی معاملات آئندہ بھی طے کرے گا۔

Machtkampf in Pakistan
اہم ملکی معاملات افواجِ پاکستان ہی طے کرتی ہےتصویر: AP


اکرام سہگل کی رائے میں پرویز مشرّف کی با وقار طریقے سے اقتدار سے علیحدگی کے بعد جنرل کیانی کا دورہِ افغانستان ان کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ مگر پھر جنرل کیانی کو اس اعتماد کو ظاہر کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟

دوسری طرف افغانستان اور نیٹو کی جانب سے پاکستان کی خفیہ تنظیم آئی ایس آئی پر الزامات کی بوچھاڑ کے حوالے سے اکرام سہگل کا موقف ہے کہ افغانستان کو اپنا احتساب کرنا چاہیےنہ کہ پاکستان پر کیچڑ اچھالنے میں اپنی توانائی صرف کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ موضوع ضرور جنرل کیانی کے دورہِ افغانستان میں موضوعِ بحث رہا ہوگا۔