1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقلیتوں کے بارے میں بیان پر اسرائیلی پولیس سربراہ پر تنقید

عاطف توقیر31 اگست 2016

اسرائیلی پولیس کے سربراہ کی جانب سے ایک بیان کو عوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پولیس اہلکار ’ظاہر ہے اقلیتوں پر شک کرتے ہیں‘‘۔

https://p.dw.com/p/1Jt1X
Israel Jerusalem Altstadt Schaulustige nach Schießerei
تصویر: Reuters/A. Awad

انہوں نے اقلیتوں میں ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے ان یہودیوں کو بھی شامل کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جرم میں اقلتیوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ملوث ہونے کا زیادہ شک ہوتا ہے۔

اس بیان پر ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے یہودی کمیونٹی، جس کے افراد کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار ہے، کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پولیس کمشنر رونی الشائخ کو برطرف کیا جائے۔ الشائخ نے منگل کے روز یہ بیان دیا تھا، جب کہ بدھ کے روز مختلف اخبارات اور نشریاتی اداروں کی جانب سے اس بیان پر شدید تنقید کی گئی۔

الشائخ نے منگل کو تل ابیب میں وکلاء کی ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جب ان سے پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایتھوپیئن اسرائیلی باشندوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا، ’ایتھوپیئن یہودی ہر طرح سے اسرائیلی یہودی ہی ہیں، تاہم دنیا بھر میں جرائم سے متعلق کی جانے والی مطالعاتی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ تارکین وطن دیگر افراد کے مقابلے میں جرائم میں زیادہ ملوث ہوتے ہیں۔‘‘

Israel Jerusalem Rettungskräfte nach Anschlagsversuch
پولیس پر الزامات ہیں کہ وہ شہریوں میں تفریق کرتی ہےتصویر: Reuters/R. Zvulun

انہوں نے کہا کہ تارک وطن پس منظر کے حامل نوجوان بھی دیگر افراد کے مقابلے میں جرائم میں زیادہ ملوث ہوتے ہیں اور ان دونوں عناصر کی موجودگی میں ’ظاہر ہے تارکین وطن پر شک بھی زیادہ‘‘ کیا جاتا ہے۔

الشائخ نے اپنے بیان میں عرب اسرائیلیوں کے حوالے سے بھی بات کی۔ عرب اسرائیلیوں کی تعداد اسرائیلی کی مجموعی آبادی کا 17 فیصد بنتی ہے۔

انہوں نے تاہم اپنے اس بیان میں اعتراف بھی کیا کہ ایتھوپیئن نژاد اسرائیلیوں کی نگرانی کے لیے ’حد سے زیادہ پولیس‘ استعمال کی جاتی ہے، جس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

یہ بیان ایتھوپیئن نژاد اسرائیلی کے درمیان یوں بھی انتہائی حساس نوعیت کا ہے کیوں کہ ان کی جانب سے پولیس پر بارہا یہ الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ انہیں تفریق کا شکار بنایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے یہ برادری کئی مرتبہ مظاہرے اور احتجاج بھی کر چکی ہے۔