1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گولڈ سٹون رپورٹ پر ممکنہ بحث

28 اکتوبر 2009

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی آئندہ ہفتے رچرڈ گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بحث کرے گی ۔ گولڈ سٹون کی اس رپورٹ میں ان حقائق کی نشاندہی کی گئی ہے، جو اسرائیل اور حماس پر جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق ہیں۔

https://p.dw.com/p/KI2e
رپورٹ میں حماس اور اسرائیل دونوں پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہےتصویر: AP/DW Fotomontage

اقوام متحدہ میں متعین لیبیا کے ڈپٹی سفیر ابراھیم ڈا بھاشی کا کہنا ہےکہ یہاں عرب دنیا سے تعلق رکھنے والےسفارت کاروں نے اس اجلاس کے انعقاد کے لیے درخوست دی تھی۔ جنرل اسمبلی کے 4 نومبر کے اجلاس میں اس رپورٹ کو زیر بحث لایا جائے گا۔ لیبیا کے سفارتکار ڈابھاشی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ عرب وفد جنرل اسمبلی اجلاس میں ایک قرارداد کے مسودہ بھی پیش کرے گا اور کوشش کرے گا کہ اس پر اجلاس میں ووٹنگ ہو۔

Kämpfe im Gazastreifen
حماس کی جانب سے اسرائیلی شہروں پر راکٹ حملے کئے گئےتصویر: AP

اسرائیل پہلے ہی اس رپورٹ کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر چکا ہے۔ اس رپورٹ پر حقوق انسانی کی عالمی کونسل میں ووٹنگ کے بعد اسے جنرل اسمبلی میں بحث کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل 47 ملکوں پر مشتمل اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق پر بھی جانبداری کا الزام عائد کرتا ہے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ یروشلم نے غزہ کارروائی اپنے شہریوں کو حماس کے راکٹ حملوں سے بچانے کے لئے کی تھی۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی نائب سفیر ڈینی کارمن نے ایک مرتبہ پھر گولڈ سٹون رپورٹ کو جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیویارک میں اس رپورٹ پر بحث سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

Israelische Luftwaffe greift weiter Ziele im Gazastreifen an
غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والوں میں بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھیتصویر: picture-alliance / dpa

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کےتحقیقاتی مشن نے کم و بیش 6 ماہ کی کوششوں کے بعد مرتب کی ہے۔ عالمی ادارے کے اس مشن کی سربراہی جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے رچرڈ گولڈسٹون کر رہے تھے۔ غزہ جنگ کے حوالے سے اپنی اس خاص تحقیقاتی رپورٹ میں گولڈسٹون نے اسرائیل اور حماس دونوں پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا تھا۔ پچھلے برس کے آخر میں شروع ہونے والی اس جنگ میں 1400 فلسطینی اور 13 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اس رپورٹ میں اسرائیلی رہنماؤں اور حماس عسکریت پسندوں کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی کونسل نے ووٹنگ کے بعد سلامتی کونسل سے درخواست کی تھی کہ وہ اس رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے اسے عالمی عدالت تک پہنچائے۔ تاہم سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اس رپورٹ کو دی ہیگ کی عالمی عدالت میں پہنچانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

مغربی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی میں پیش کی جانے والی اس قرار داد کی اتنی اہمیت نہیں ہوگی، جتنی کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد کی ہوسکتی ہے۔

رپورٹ : عبدالرؤف انجم

ادارت : عاطف توقیر