1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کے اہلکار بھی جنسی حملوں کے الزامات کی زد میں

عاطف توقیر4 مارچ 2016

گزشتہ برس اقوام متحدہ کے ملازمین پر جنسی حملوں کے 99 الزامات لگائے گئے۔ سن 2014ء میں سامنے آنے والے ایسے 80 معاملات کے تناظر میں ان الزامات کو اس رجحان میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1I7BC
Zentralafrikanische Republik Bangui Minusca UN-Truppen
تصویر: picture-alliance/AA/

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے اسٹاف کی جانب سے جنسی حملوں کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان میں سے 69 حملے اقوام متحدہ کے 10 فوجی امن مشنوں کے اہلکاروں نے کیے۔ اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے پرچم تلے کام کرنے والے پولیس اور فوجی اہلکاروں کی جانب سے یہ جنسی حملے 21 ممالک میں کیے گئے، جن میں سے زیادہ تر افریقی ممالک تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے جاری کردہ اس رپورٹ میں ان اہلکاروں کی شناخت یا شہریت کی بابت معلومات جاری نہیں کی گئیں، تاہم کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے اسٹاف میں شامل 30 ایسے افراد کے خلاف جنسی حملوں اور استحصال کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں، جو امن مشنوں میں شامل نہیں تھے۔

Zentralafrikanische Republik UN-Sicherheitstruppen in Bangui
تصویر: picture-alliance/AA/Stringer

خبر رساں ادارے روئٹرز کو حاصل ہونے والی اس رپورٹ کی ایک نقل کے مطابق اقوام متحدہ کی نئی ’نیم اینڈ شیم‘ یا ’نام لو اور شرمندہ کرو‘ پالیسی کے نفاذ کے تحت یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ اس سے قبل وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے امن فوجی مشن میں شامل دستوں کے خلاف ریپ اور جنسی حملوں کے الزامات تواتر کے ساتھ سامنے آئے تھے۔

اس سے قبل سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ جنسی حملوں کے زیادہ تر واقعات امن فوج میں شامل ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو کے فوجیوں کی جانب سے پیش آئے، اور یہ فوجی وسطی افریقی جمہوریہ میں تعینات تھے۔ اس کے علاوہ متعدد یورپی ممالک اور کینیڈا کے فوجیوں کے خلاف بھی اسی قسم کے الزامات سامنے آئے تھے۔

ایسے ہی الزامات اقوام متحدہ کے پرچم تلے کام کرنے والے ان فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی سامنے آئے تھے، جن کا تعلق برونڈی، جرمنی، گھانا، سینیگال، مڈغاسکر، روانڈا، جمہوریہ کانگو، برکینا فاسو، کیمرون، تنزانیہ، سلوواکیہ، نائجر، مولدووا، ٹوگو، جنوبی افریقہ، مراکش، بینن، نائجیریا اور گیبون سے تھا۔

وسطی افریقی جمہوریہ میں ایسے واقعات میں ہیٹی، مالی، آئیوری کوسٹ اور ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو سے تعلق رکھنے والے فوجی ملوث تھے۔

اس رپورٹ میں اقوام متحدہ نے اپنی رکن ریاستوں کو تجاویز دی ہیں کہ وہ کیسے ایسے واقعات میں ملوث فوجیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لا سکتے ہیں۔