1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کے دفتر پر حملہ: وجوہات، اثرات اور خدشات

6 اکتوبر 2009

اسلام آباد میں قائم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے دفتر پر دہشت پسندانہ حملے میں ایک غیر ملکی شمیت پانچ افراد کی ہلاکت کے ایک روز بعد طالبان نے اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایسے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/K0B3
تصویر: picture-alliance/ dpa

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان اعظم طارق نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک ٹیلی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سرگرمیاں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہیں اور طالبان اہلکار پاکستان میں ان سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم امدادی تنظیمیں طالبان حملوں کا ہدف نہیں ہوں گی تاہم آئندہ طالبان سیکیورٹی فورسز، سرکاری عمارات اور پاکستان میں قائم امریکی تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔

ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے دفتر پر ہونے والے تازہ ترین حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی بزدلانہ کارروائیوں کے باوجود پاکستان میں مستحقین کو غذا اور ادویات کی فراہمی اور انسانیت کی خدمت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ دریں اثناء پاکستان کے ایک معروف مذہبی رہنماء مفتی منیب الرحمان نے اقوام متحدہ کی حمایت کرتے ہوئے اس کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں درج ہے’ضرورت مند کی مدد کرنا اسلام کی رو سے سب سے بڑی عبادت اور نیکی ہے‘۔ پیر کے روز کی دھشت گردانہ کارروائی کے بعد اسلام آباد سمیت راولپنڈی اور پشاور میں اِس عالمی ادارے کے تمام دفاتر غیر معینہ مدت تک کے لئے بند کر دئے گئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں پاکستان میں جاری اقوام متحدہ کی سرگرمیوں اور متعدد پروگراموں کو سخت نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔ اس بارے میں ہم نے رابطہ کیا اسلام آباد میں اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈی نیٹر اور ترجمان آمنہ علی کمال کے ساتھ۔