1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’اقوام متحدہ کے عہدیدار حوثی باغیوں کا ساتھ دے رہے ہیں‘‘

عاطف توقیر
29 دسمبر 2017

سعودی قیادت میں عرب عسکری اتحاد نے الزام عائد کیا ہے کہ یمن میں عام شہری ہلاکتوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے شعبے کے اعلیٰ عہدیدار کا جھکاؤ حوثی باغیوں کی جانب ہے۔

https://p.dw.com/p/2q5r3
Jemen, saudischer Koalitionsangriff in Sanaa
تصویر: Getty Images/M.Hamoud

جمعے کے روز سعودی ٹی وی چینلز العربیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے شعبے کے یمن کے لیے کوآرڈینیٹر جیمی  مک گولڈرِک اس تنازعے کی بات اس انداز کے بیانات دے رہے ہیں، جن کا جھکاؤ بہ ظاہر ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کی جانب ہے۔

حوثی باغیوں کے پاس بیلسٹک میزائل کیسے آئے؟

سعودی شاہی محل پر میزائل حملہ جنگ کا نیا باب ہے، حوثی باغی

یمنی باغیوں کے لیے ایرانی میزائل: حوثیوں کی تردید

مک گولڈرِ ک نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یمن میں ایک ہی دن سعودی اتحاد کی جانب سے دو شہروں میںکی جانے والی فضائی کارروائیوں میں 68 عام شہری ہلاک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کی ’مبہم جنگ میں کوئی بھی فریق انسانی جان کی تکریم کرتا نظر نہیں آتا۔‘

سعودی عسکری اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے کہا کہ مک گولڈرِک کا بیان ’گم راہ کن‘ اور ’جانب دارانہ‘ ہے اور یہ اصل میں ایران نواز حوثی باغیوں کو فائدہ پہنچانے کا حصہ ہے۔

سعودی ٹی وی چینل العربیہ پر جاری کردہ بیان میں المالکی نے کہا، ’’جو معلومات گولڈرِک نے پیش کی ہیں وہ غیرمصدقہ اور غیرثابت شدہ ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر امداد کا استعمال کر کے حوثی باغیوں کے لیے جانب داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔‘‘

المالکی نے مزید کہا، ’’اقوام متحدہ یمن میں انسانی بنیادوں پر امداد کے نظام پر نظرثانی کرے اور اپنے اہلکاروں کی کارکردگی میں اضافے کی کوشش کرے۔‘‘

مک گولڈرک نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ منگل کے روز یمن کے جنوب مغربی صوبے تعز میں سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں کے حملے میں آٹھ بچوں سمیت 54 عام شہری مارے گئے۔ منگل ہی کو مغربی صوبے حدیدہ میں ایک فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے شعبے کے کوآرڈینٹر نے کہا تھا، ’’یہ واقعات بتاتے ہیں کہ تمام فریق بہ شمول سعودی اتحاد اس مبہم جنگ میں انسانی جان کی تکریم کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہے ہیں۔‘‘

’عورت کی مشقت کی نہ اُجرت نہ ہی گنتی‘

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ دو برس سے زائد عرصے سے سعودی عرب یمن میں ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائیوں کی قیادت کر رہا ہے۔ سعودی عرب کو خدشات ہیں کہ یمن میں حوثی باغیوں کی مضبوطی سے خطے میں ایرانی اثر و رسوخ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔