1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الزامات کا کھیل خود شکستگی ہے، پاکستانی وزیراعظم

25 ستمبر 2011

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکہ کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے، جن میں کہا گیا کہ اسلام آباد کے دہشت گرد تنظیم حقانی نیٹ ورک سے روابط ہیں۔

https://p.dw.com/p/12fzd
تصویر: picture alliance/dpa

پاکستانی وزیراعظم نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک دوسرے پر ’الزامات کا کھیل‘ دراصل اپنی ہی شکست کو تسلیم کرنے کے مترادف ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ ایسے الزامات کا فائدہ عسکریت پسندوں کو پہنچتا ہے۔ انہوں نے افغانستان کے حوالے سے امریکی پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ’’ہم حقانی گروپ یا پراکسی وار سے متعلق ہر طرح کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘

امریکہ کی جانب سے سامنے آنے والے حالیہ بیانات کے ردعمل میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے اس تازہ بیان سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا واضح اشارہ ملتا ہے۔

’’ایک دوسرے پر الزامات کا کھیل اپنی شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ اس سے امن کے دشمنوں کو فائدہ پہنچے گا۔ تقسیم سے فائدہ عسکریت پسند اور دہشت گرد اٹھائیں گے۔‘‘

NO FLASH Hillary Clinton und Mike Mullen
امریکی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان پر حقانی گروپ کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہےتصویر: dapd

جمعے کے روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پاکستان حقانی گروپ سے تمام تر تعلقات ختم کرے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کابل میں امریکی سفارت خانے پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور اس کے علاوہ افغانستان میں امریکی فوجیوں پر ہونے والے دیگر حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے ملوث ہونے کے واضح شواہد موجود ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے اس بیان سے صرف ایک روز قبل امریکی افواج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے بھی اپنے ایک بیان میں پاکستان پر براہ راست الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی خفیہ تنظیم آئی ایس آئی کے حقانی نیٹ ورک سے روابط ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم گیلانی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’یہ الزامات امریکی انتظامیہ میں داخلی سطح پر عدم اتفاق اور افغانستان کے حوالے سے اس کی پالیسی میں تضادات کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کی سلامتی کا ذمہ دار نہیں بلکہ وہ خود دہشت گردوں کی کارروائیوں کا ہدف ہے۔

’’اگر کابل یا وردک میں کوئی دہشت گردی ہوتی ہے، تو پاکستان میں بھی دہشت گردی کے واقعات سامنے ہیں۔ پاکستان میں بھی نورستان اور کنر جیسے افغان علاقوں سے دہشت گرد داخل ہو کر کارروائیاں کرتے ہیں۔‘‘

بیان میں کہا گیا کہ یہ افغان قومی فوج، نیٹو اور آئی سیف دستوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کو پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردی کی کارروائیاں نہ کرنے دیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں