1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الفتح تنظیم کا اہم اجلاس جاری

7 اگست 2009

چار اگست کو بیت اللحم میں شروع ہونے والا فلسطینی تنظیم الفتح کا اہم اجلاس ابھی تک جاری ہے۔ تنظیم کی دو اہم فیصلہ ساز کمیٹیوں کے انتخابات جو دراصل جمعرات کو ہونے تھے اب ہفتے کے روز ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/J5nh
فتح تنظیم کے اہم ارکان محمود عباس کو متفقہ امیدوار قرار دے چکے ہیںتصویر: AP

بیس برس کے وقفے کے بعد ہونے والے اس پارٹی اجلاس میں اہم معاملات پر دوہزار سے زائد مندوبین کی جانب سے تفصیلی گفتگو کے باعث اجلاس کو ہفتے تک بڑھا دیا گیا ہے۔

فلسطینی تنظیم الفتح کی مرکزی کمیٹی اور انقلابی کونسل کے لئے ووٹنگ کا انعقاد اب ہفتہ کے روز ہو گا۔ تنظیم کی سینٹرل کمیٹی کا آخری بار انتخاب بیس سال قبل تیونس میں ہوا تھا۔ اب تک اس کمیٹی کے پانچ اراکین کا انتقال ہو چکا ہے، جن میں یاسر عرفات بھی شامل ہیں۔ تنظیم کی ان دونوں اہم فیصلہ ساز کمیٹیوں کے لئے امیدواروں کی رجسٹریشن مکمل کرلی گئی ہے۔

تنظیم کی 21 رکنی مرکزی کمیٹی کے لئے کم از کم 85 امیدواروں نے اپنے نام کا اندراج کروایا ہے۔ مرکزی کمیٹی فتح تنظیم کی سب سے اہم فیصلہ ساز باڈی ہے۔ 21 رکنی اس کمیٹی میں سے 19 ارکان کا انتخاب بذریعہ ووٹنگ کیا جائے گا جبکہ تین ارکان کو منتخب ہونے والی کمیٹی خود چنے گی۔

Fatah Parteitag wird fortgesetzt
دوہزار سے زائد مندوبین کی جانب سے تفصیلی گفتگو کے باعث اجلاس کو ہفتے تک بڑھا دیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

انقلابی کونسل فتح تنظیم کے لئے قانون سازی کا کام انجام دیتی ہے۔ اس کی کُل 120 نشستوں میں سے 70 کے لئے کم از کم 427 ارکان نے اپنے ناموں کا اندراج کروایا ہے۔ جبکہ بقیہ کے 50 ممبران کا چناؤ نئے منتخب ہونے والے ارکان کریں گے۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر اور فتح تنظیم کے چیئرمین 74 سالہ محمود عباس کی قیادت کو بظاہر کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے، کیونکہ فتح تنظیم کے اہم ارکان انہیں متفقہ امیدوار قرار دے چکے ہیں۔

لیکن باقی سینیئر رہنماؤں کے دوبارہ انتخاب کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جاسکتا۔ اجلاس میں شامل ایک مندوب کے مطابق مرکزی کمیٹی اور انقلابی کونسل کے کم از کم آدھے ارکان نئے منتخب ہوں گے۔

اجلاس کے جمعرات کے روز ہونے والے سیشن میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لئے 14 شرائط پر اتفاق کیا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی آبادکاری مکمل طور پر روکنے کے علاوہ اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینیوں کو رہاکرنا شامل ہے۔

جمعرات ہی کے روز متفقہ طور پر منظور کی جانے والی ایک اور قرارداد میں اسرائیل کو قابض ریاست اور فتح تنظیم کے بانی اور سابق فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی نومبر 2004 ء میں ہونے والی موت کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عدنان اسحاق