1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الفتح کانگریس کا آخری دن، قیادت کا انتخاب

11 اگست 2009

جہاں ایک طرف فلسطینی سیاستدان مروان برغوتی کو یہودیوں کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے تو دوسری جانب فلسطینی تنظیم الفتح بیس سال بعد اپنی قیادت میں تبدیلی لے کر آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/J7oZ
فلسطینی تنظیم الفتح بیس سال بعد اپنی قیادت میں تبدیلی لے کر آئی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

پچاس سالہ مروان برغوتی یاسر عرفات کے بعد اس تنظیم کے رہنما کے لئے سب سے مقبول امیدوار تھے اور حال ہی میں الفتح کی پارٹی کانگریس میں انہیں ایک اہم عہدے کے لئے منتخب بھی کرلیا گیا تھا۔ تاہم اسرائیل کی ایک عدالت نے برغوتی کو سزا کا حقدار قرار دیا ہے۔ برغوتی اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔

دوسری جانب چار اگست کو بیت اللحم میں شروع ہونے والی اس کانفرنس میں الفتح کے دو ہزار کارکنان نے شرکت کی جبکہ غزہ سے قریب 400 ارکان کی متوقع شرکت کو حماس تنظیم نے نا ممکن بنا دیا۔ آج الفتح تحریک کی اس پارٹی کانگریس کا آخری دن تھا، جس کے پہلے سے اعلان کردہ دورانیے میں اس اجتماع کے دوران ہی چند روز کی توسیع کردی گئی تھی۔

Fatah Parteitag in Bethlehem, Westjordanland
الفتح کی کانفرنس میں سینٹرل کمیٹی کے 18 ارکان کے انتخاب کے علاوہ پارٹی کے سربراہ کے طور پر صدر محمود عباس کو بلا مقابلہ منتخب کرلیا گیاتصویر: AP

فلسطینی صدر محمود عباس کے سب سے قریبی ساتھی محمد دہلان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ساحلی پٹی میں الفتح کی مقبولیت میں کمی کی اصل وجہ کچھ اندرونی دشمن بھی ہیں اور حماس بھی۔ قیادت میں تبدیلی کے بارے میں ان کا کہنا ہے: ’’یہ وہ تجربہ ہے جس کے عمل میں آنے سے، مستقبل میں غلطیاں بھی ہو سکتی ہیں، یا تکنیکی خرابیاں بھی سامنے آ سکتی ہیں، تاہم ان امکانات کے باوجود اس فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے ۔ مستقبل میں الفتح کی تمام سیاسی اور اندرونی مشکلات حل ہوجائیں گی۔ نہ صرف یہ فلسطین کی آزادی کی تحریک کا مستقبل ہے بلکہ اس کی داخلی سیاست کا بھی۔‘‘

الفتح کی کانفرنس میں سینٹرل کمیٹی کے 18 ارکان کے انتخاب کے علاوہ پارٹی کے سربراہ کے طور پر صدر محمود عباس کو بلا مقابلہ منتخب کرلیا گیا۔ سینٹرل کمیٹی کے اراکین کے انتخاب کے وقت یہ پہلو بھی زیر بحث رہا کہ ایسے افراد کا انتخاب کیا جائے جو ملک میں موجود ہوں۔

الفتح تنظیم کے سابق رہنما، یاسر عرفات کے بھتیجے اور حال ہی میں سینٹرل کمیٹی کے لئے منتخب ہونے والے کارکن ناصر القدوا کا کہنا ہے: ’’فلسطینیوں میں سب سے اعتدال پسند نئی نسل مضبوط ہوگئی ہے اور ظاہر ہے کہ اس کے اثرات اسرائیل کے ساتھ مذاکرات پر بھی پڑیں گے اور امریکی حکومت اور یورپ کے ساتھ تعلقات پر بھی۔‘‘

ایک ہفتہ جاری رہنے والی اس کانفرنس کے بعد 128 رکنی انقلابی کونسل کے انتخاب کے حتمی نتائج ابھی تک سامنے نہیں آئے۔ توقع کی جارہی ہے کہ یہ تفصیلات آج منگل کی شب تک منظر عام پر آجائیں گی۔

رپورٹ : میراجمال

ادارت : مقبول ملک