1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کا مغرب نواز شامی باغیوں کے فوجی اڈوں پر قبضہ

امتیاز احمد13 مارچ 2016

شام میں القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ نے اچانک پیش قدمی کے دوران مغرب کے حمایت یافتہ باغیوں کی متعدد فوجی چوکیوں پر قبضہ کرتے ہوئے ان سے ہتھیار بھی چھین لیے ہیں۔ شام کے شمال میں یہ لڑائی گزشتہ رات سے جاری تھی۔

https://p.dw.com/p/1ICSr
Syrien Islamistische Kämpfer der Al-Nusra Front
تصویر: Getty Images/AFP/O.H. Kadour

شام میں جنگی حالات پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ النصرہ فرنٹ نے مغرب کے حمایت یافتہ باغیوں کی متعدد فوجی پوزیشنوں پر قبضہ کرتے ہوئے باغیوں کا اسلحہ بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ النصرہ فرنٹ نے باغیوں کی تیرہویں ڈویژن کے درجنوں ارکان کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔ شامی باغیوں کے اس گروپ کی حمایت مغربی دنیا بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور اب ان باغیوں کے امریکی ہتھیار بھی النصرہ فرنٹ کے قبضے میں چلے گئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ قبضے میں لیے گئے اسلحے میں امریکی ٹینک شکن میزائل بھی شامل ہیں۔ شامی باغیوں کی یہ تیرہویں ڈویژن مشہور اسد مخالف کمانڈر احمد السعود کی زیر نگرانی کام کرتی ہے اور یہ گروپ مغربی ممالک کی حمایت یافتہ فری سیریئن آرمی (FSA) کا حصہ ہے۔

Syrien Islamistische Kämpfer der Al-Nusra Front
تصویر: Getty Images/AFP/O.H. Kadour

فری سیریئن آرمی کی طرف سے اس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صرف یہ کہا گیا ہے کہ النصرہ فرنٹ نے اس کی چوکیوں پر حملہ کرتے ہوئے ہتھیار اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔

دوسری جانب النصرہ فرنٹ نے کہا ہے کہ پہلے ان باغیوں نے صوبہ ادلب میں فرنٹ کی چوکیوں پر اچانک حملہ کرتے ہوئے اس کے کئی ارکان کو اغوا کر لیا تھا۔ ان گروپوں کے مابین لڑائی کے یہ واقعات ایک ایسے وقت پر رونما ہو رہے ہیں، جب گزشتہ دو ہفتوں سے شام میں فائربندی معاہدہ نافذالعمل ہے اور کل پیر چودہ مارچ سے اسد حکومت کے نمائندوں اور شامی باغیوں کے مابین جنیوا میں امن مذاکرات بھی شروع ہونے والے ہیں۔

جنگ بندی معاہدے میں حکومتی فورسز اور مغرب کے حمایت یافتہ باغیوں کے گروہ شامل ہیں لیکن اس معاہدے کا اطلاق النصرہ فرنٹ اور داعش جیسی عسکریت پسند تنظیموں پر نہیں ہوتا۔

شام میں النصرہ فرنٹ کئی مرتبہ دیگر باغی گروپوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی ہے لیکن جب اس گروپ کے اپنے مفادات اور مختلف علاقوں پر اس کے قبضے کے تسلسل کی بات ہوتی ہے، تو القاعدہ کا حامی یہ شدت پسند گروپ مغربی ملکوں کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کے خلاف کارروائیوں سے بھی گریز نہیں کرتا۔