1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا آئندہ برس پينتاليس ہزار مہاجرين کو پناہ فراہم کرے گا

عاصم سلیم
27 ستمبر 2017

امريکا ميں آئندہ برس پينتاليس ہزار تارکين وطن کو پناہ فراہم کی جائے گی۔ يہ پچھلی ايک دہائی سے زائد عرصے ميں پناہ کے ليے سالانہ بنيادوں پر امريکا پہنچنے والوں کی سب سے کم تعداد ثابت ہو گی۔

https://p.dw.com/p/2kn7z
USA Syrische Flüchtlinge sind für ein Tag Touristen in New Yorker
تصویر: Getty Images/AFP/D. Emmert

امريکا ميں يکم اکتوبر سن 2017 سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران پينتاليس ہزار مہاجرين کو پناہ فراہم کی جائے گی۔ يہ بات ايک سابق امريکی اہلکار نے دارالحکومت واشنگٹن ميں منگل اور بدھ کی درميانی شب بتائی ہے۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اس اہلکار نے بتايا کہ انتظاميہ کافی بحث و مباحثے کے بعد اس تعداد تک پہنچی ہے۔ چند اہلکار اس تعداد ميں مزيد کمی کے حق ميں تھے جب کہ ديگر چند کا مطالبہ تھا کہ پينتاليس ہزار سے زيادہ مہاجرين کو پناہ دی جائے۔

 بحث ميں شامل ايک گروپ نے مہاجرين کی تعداد ميں کمی کی حمايت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ارادوں کی روشنی ميں کی، جن کے مطابق وہ امريکا ميں داخل ہونے والے پناہ گزينوں ميں کمی چاہتے ہيں۔ اس کے برعکس خارجہ پاليسی کے ديگر ماہرين کا موقف تھا کہ امريکا کا مہاجرين کو پناہ دينا اس ليے ضروری ہے تاکہ دوسرے ممالک اپنی سرحديں بند نہ کريں۔

واشنگٹن انتظاميہ کے جس اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو يہ باتيں بتائيں، وہ بذات خود مہاجرين کی اضافی تعداد کو پناہ فراہم کرنے کے حق ميں تھے۔ ان کے بقول اس پيش رفت کے نتيجے ميں اب امريکا کے ليے اردن، ترکی اور لبنان جيسے ممالک کو بڑی تعداد ميں پناہ گزينوں کو تسليم کرنے کے ليے آمادہ کرنا مشکل ثابت ہو گا۔ ان کے بقول جب امريکا خود انسانی بنيادوں پر مدد کم کرے گا، تو وہ اپنی وہ حيثيت بھی کھو دے گا کہ  وہ ديگر ممالک سے ايسی توقع رکھ سکے۔

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دو صدارتی حکم ناموں کے ذريعے رواں مالی سال کے دوران مستقل بنيادوں پر امريکا منتقل ہونے والے مہاجرين کی تعداد پچاس ہزار تک مقرر کر دی تھی۔ اس سے پچھلے سال ميں سابق صدر باراک اوباما نے 110,000 مہاجرين کو پناہ فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

’مہاجرين کو مدد نہيں زندگی کی تلاش ہے‘