1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: دو افراد کا قتل، چھ زخمی

امتیاز احمد11 مئی 2016

امریکی ریاست میسا چوسٹس میں ایک حملہ آور نے چاقو سے وار کرتے ہوئے کم از کم دو افراد کو قتل کر دیا ہے، جبکہ چھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دریں اثناء ایک آف ڈیوٹی افسر نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ilhu
USA Kalamazoo Schütze schießt aus dem Auto
تصویر: picture-alliance/Mark Bugnaski//Kalamazoo Gazette via AP

امریکی ریاست میسا چوسٹس سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پرتشدد واقعات کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب اٹھائیس سالہ امریکی شہری آرتھر داروسا نے جان بوجھ کر اپنی کار کو ایک ٹرک سے ٹکرا دیا۔ بتایا گیا ہے کہ بوسٹن کے جنوبی علاقے ٹاؤنٹن میں یہ واقعہ منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے کے قریب پیش آیا۔

اس کے بعد حملہ آور ایک گھر میں داخل ہو گیا، جہاں اس نے دو خواتین کو چاقو سے وار کرتے ہوئے زخمی کر دیا۔ اس واقعے میں ایک اسی سالہ خاتون موقع پر ہی ہلاک ہو گئی جبکہ وہاں پر موجود اُس کی بیٹی شدید زخمی ہے۔ مقامی پولیس نے شدید زخمی ہونے والی خاتون سے متعلق مزید معلومات فراہم نہیں کی ہیں تاہم یہ ضرور کہا گیا ہے کہ اس کی حالت تشویش ناک ہے۔

اس کے بعد حملہ آور ایک کار کے ذریعے شہر کے سیلور سٹی نامی شاپنگ مال تک پہنچا، جہاں اس نے کار وہاں ایک دکان کے شیشے سے ٹکرا دی۔

USA Kalamazoo Schütze schießt aus dem Auto
تصویر: picture-alliance/Mark Bugnaski//Kalamazoo Gazette via AP

پولیس کے مطابق اس کے بعد حملہ آور کار سے اترا اور وہاں موجود ایک ریستوران میں داخل ہو گیا، جہاں اس نے مزید چار افراد کو چاقو سے وار کرتے ہوئے زخمی کر دیا۔ اس واقعے میں بھی زخمی ہونے والا ایک چھپن سالہ شخص دم توڑ گیا ہے۔

مقامی میڈیا نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ زخمیوں میں ایک ایسی خاتون بھی شامل ہے، جو حاملہ تھی اور اس کے پیٹ میں چاقو گھونپا گیا ہے۔

ریستوران میں ایک آف ڈیوٹی افسر بھی موجود تھا، جس نے حملہ آور کو گولی مار دی۔ پولیس کے مطابق انہوں نے اس واقعے کی چھان بین شروع کر دی ہے اور فی الحال یہ معلوم نہیں کہ حملہ آور نے ایسا کیوں کیا ہے۔

حالیہ کچھ عرصے سے امریکا میں پے در پے ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جن میں کسی واحد فرد کی طرف سے فائرنگ کرتے ہوئے دیگر شہریوں کو ہلاک کر دیا جاتا ہے۔ انہی واقعات کی وجہ سے امریکا میں اسلحہ رکھنے یا نہ رکھنے سے متعلق بحث جاری ہے۔