1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: نیوی کمانڈر پھر بھروسہ نہیں رہا

عدنان اسحاق13 مئی 2016

امریکی حکام کے بقول انہوں نے نیوی کے اُس کمانڈر کو برطرف کر دیا ہے، جسے ایرانی حکام نے کچھ دیر کے لیے اپنی تحویل میں رکھا تھا۔ یہ کمانڈر اپنے دس سیلرز کے ساتھ رواں برس جنوری میں غلطی سے ایرانی حدود میں داخل ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1InYu
تصویر: Reuters/U.S. Navy/P. Lewis

امریکی نیوی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ کمانڈر ایرک ریش اور ان کے دس سیلرز ایرانی حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔ اس کے بعد ایرانی حکام نے کمانڈر ریش سے پوچھ گچھ بھی کی تھی۔ اس بیان کے مطابق اس واقعے کے بعد کمانڈر ریش اپنا بھروسہ کھو چکے ہیں۔ ایک امریکی اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ مشرق وسطٰی میں امریکی نیوی کے کمانڈر نے بھی سیلرز کے خلاف ایک غیر عدالتی کارروائی شروع کی تھی تاہم انہوں نے روئٹرز کو اس تناظر میں مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔

رواں برس جنوری میں امریکی نیوی کی دو کشتیاں نیوی گیشن خراب ہونے کی وجہ سے ایرانی حدود میں داخل ہو گئی تھیں۔ جس پر ایران کے پاسداران انقلاب نے کارروائی کرتے ہوئے ان افراد کو حراست میں میں لے لیا تھا۔ اس واقعے پر ایران نے امریکا سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اس کے بعد دونوں حکومتوں کے مابین رابطے بھی ہوئے تھے۔ ان فوجیوں کی رہائی کے بعد امریکا میں ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی بھی کی گئی تھی۔ تاہم نیوی کی جانب سے ابھی تک اس تفتیش کے نتائج عام نہیں کیے گئے ہیں۔

US-Marine-Seeleute in Iran
تصویر: Tasnim

فروری میں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ بارہ جنوری کو ایک کشتی کے ڈیزل انجن میں کچھ خرابی پیدا ہوئی تھی، جس کی وجہ سے یہ کشتیاں ایرانی حدود میں داخل ہو گئی تھیں۔ ایرانی حکام نے پندرہ گھنٹوں بعد ان افراد کو رہا کر دیا تھا۔ اس دوران امریکی فوجیوں کے دو سیٹیلائٹ فونز کے سم کارڈ بھی تہران نے اپنے پاس رکھ لیے تھے۔

اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کے مابین سفارتی کشیدگی شدید ہو گئی تھی اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے مابین ہونے والی بات چیت کے بعد یہ معاملہ حل ہوا تھا۔