1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکا کا دو ریاستی حل سے پیچھے ہٹنا غیر ذمہ دارانہ ہے‘

15 فروری 2017

تنظیم آزادی فلسطین کی اعلیٰ عہدیدار حنان عشراوی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے دو ریاستی حل کی حمایت ختم کیے جانے سے مشرق وسطیٰ امن عمل کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے اس پیشرفت کو ’غیر ذمہ دارانہ عمل‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XajR
Westjordanland Palästina Hassan Qamhia Journalismus
تصویر: DW/Ahmad Al-Bazz

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی سینیئر رہنما حنان عشراوی کے حوالے سے پندرہ فروری بروز بدھ بتایا کہ امریکا کی طرف سے اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے دو ریاستی حل سے پیچھے ہٹنے سے خطے میں قیام امن کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔ ابھی کل منگل کے روز ہی وائٹ ہاؤس سے وابستہ ایک سینیئر اہلکار نے کہا تھا کہ امریکا مستقبل میں اس تنازعے کے دو ریاستی حل پر زور نہیں دے گا تاہم امن عمل کے لیے فریقین جو بھی فیصلہ کریں گے، اس کی حمایت کی جائے گی۔

اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف، وزیر

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان صلح کروا دوں گا، ٹرمپ

نئی یہودی بستیوں کی تعمیر امن میں ’مددگار‘ نہیں ہو گی، امریکا

اس پیشرفت پر حنان عشراوی نے کہا، ’’یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ یہ کوئی ذمہ دارانہ پالیسی نہیں ہے اور اس طرح قیام امن کی کوششیں متاثر ہوں گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی تنازعے کے حل کی خاطر کسی متبادل راستے کو پیش کیے بغیر دو ریاستی حل سے پیچھے ہٹ جانا مناسب نہیں۔

وائٹ ہاؤس کے اس اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا تھا، ’’ایسا دو ریاستی حل، جو قیام امن کا باعث نہیں بن سکتا، ایسا مقصد نہیں جو کوئی حاصل کرنا چاہتا ہو۔‘‘ اس اہلکار نے مزید کہا کہ مقصد قیام امن ہے، چاہے یہ دو ریاستی حل سے ممکن ہو یا کسی دوسری طرح سے۔ انہوں نے واضح کیا کہ البتہ قیام امن کی خاطر امریکا اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

یہ امر اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس عندیے سے قبل امریکا میں گزشتہ تقریباﹰ پچاس برسوں کے دوران برسر اقتدار رہنے والی دونوں سیاسی جماعتیں ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی دو ریاستی حل کو اپنی مشرق وسطیٰ پالیسی کا اہم جزو قرار دیتی رہی ہیں۔ ٹرمپ نے تاہم صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ابھی تک فلسطینی خود مختار انتظامیہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

DW Conflict Zone Hanan Ashraw
تنظیم آزادی فلسطین کی اعلیٰ عہدیدار حنان عشراوی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے دو ریاستی حل کی حمایت ختم کیے جانے سے مشرق وسطیٰ امن عمل کو نقصان پہنچے گاتصویر: DW/T. Sakzewski

دوسری طرف غزہ میں سرگرم فلسطینیوں کی سخت گیر سمجھی جانے والی اسلامی تحریک حماس کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے یہ اعلان ’اس بات کی تصدیق ہے کہ نام نہاد امن عمل ایک التباس تھا‘۔ پی ایل او کے برعکس حماس اسرائیل کو بطور ایک ریاست تسلیم نہیں کرتی۔ یہ تحریک مغربی اردن کے علاقے میں قائم فلسطینی انتظامیہ پر زور دیتی رہی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکراتی عمل ترک کر دے۔

یہ تازہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بدھ کے دن واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کی طرف سے بیس جنوری کے روز صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد سے نیتن یاہو کے ساتھ یہ ان کی پہلی سرکاری ملاقات ہو گی۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنما باہمی تعلقات کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔