1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کے ساتھ امن معاہدے کے لیے ابھی بھی تیار ہیں، طالبان

17 ستمبر 2019

افغان طالبان امریکا کے ساتھ ابھی حال ہی میں ختم ہونے والے اس امن معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے راضی ہیں، جس کا مقصد افغانستان میں قیام امن تھا۔ فریقین کے مابین بات چیت کا سلسلہ اسی ماہ بند ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/3PjJ7
Doha  Intra Afghan Dialogue Afghanistan Konferenz
تصویر: Getty Images/AFP/K. Jaafar

افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے بی بی سی پشتو سے بات کرتے ہوئے آج منگل کو کہا، ''ہم امریکا کے ساتھ تیار کیے گئے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ اس دستاویز کو حتمی شکل دینے کے بعد ہی امریکا کے ساتھ فائر بندی پر عمل درآمد شروع ہو سکتا ہے۔‘‘

Katar Innerafghanisches Dialogtreffen über Wege zu Frieden in Afghanistan
تصویر: Getty Images/AFP/K. Jaafar

ستمبر کے اوائل میں طالبان اور امریکا کے مابین امن معاہدہ اپنے آخری مراحل میں تھا کہ کابل میں ایک خونریز حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ بات چیت فوری طور پر روک دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس حملے میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔

امریکا اور طالبان جولائی 2018ء سے اس اٹھارہ سالہ  افغان تنازعے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ فریقین نے ابھی حال ہی میں کہا تھا کہ مذاکرات مثبت انداز سے جاری ہیں اور کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات بہت روشن ہیں۔ بات چیت ختم ہونے کے چند دن بعد ٹرمپ نے کہا،'' مذاکراتی عمل دم توڑ چکا ہے۔‘‘

 دوسری جانب طالبان دیگر ممالک کے ساتھ اپنے سیاسی و سفارتی روابط بہتر بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ قطری دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ٹویٹر پر لکھا کہ طالبان کے ایک چار رکنی وفد نے پیر کے دن ایران میں بات چیت کی ہے۔طالبان ذرائع کے مطابق اس وفد نے دیگر سیاستدانوں کے علاوہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی ہے۔ اس دوران کئی موضوعات پر بات چیت ہوئی، جس میں امن عمل اور افغانستان میں جاری ایرانی منصوبوں کے تحفظ جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔ اسی طرح گزشتہ ہفتے طالبان کا ایک وفد مذاکرات کے لیے ماسکو بھی گیا تھا۔