1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ اور چین کے درمیان اعلیٰ سطحی بات چیت

28 جولائی 2009

امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن میں ہونے والی امریکہ اور چین کے اعلیٰ نمائندوں کے مابین دو روزہ بات چیت کے آخری روز آزاد تجارت کے فروغ کے لئے نئے راستے تلاش کئے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/Iz2D
امریکی وزیر خارجہ چینی نائب وزیراعظم کے ہمراہتصویر: AP

اس بات چیت کا مقصد عالمی معیشت کی موجودہ خراب صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔ دوسری طرف امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور چین ایک ایسے معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں جس کے تحت وہ موجودہ بحران کے خاتمے کے بعد عالمی اقتصادی ترقی کو متوازن بنانے کے لئے مل جل کر کام کریں گے۔

امریکی اور چینی رہنماؤں کے مابین واشنگٹن میں گزشتہ روز شروع ہونے والی دو روزہ اسٹرٹیجک ملاقات کو ابھی تک کافی کامیاب قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکی سیکرٹری خزانہ ٹیموتھی گائٹنر نے منگل کے روز کہا کہ اطراف کے مابین مکالمت میں آزاد تجارت کی راہ مزید ہموار کرنے اور پروٹیکشنزم کے خاتمے کے لئے بات چیت کی جائے گی۔ گائٹنر نے کہا : ’’امریکہ اور چین نے ابھی تک مشترکہ طور پر اقتصادی بحران سے نمٹنے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں اہم پیش رفت کی ہے‘‘۔

باہمی مکالمت کے آخری روز آج کے ابتدائی اجلاس میں گائٹنر نے کہا کہ اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ دونوں ممالک تجارت اور سرمایہ کاری سے کس طرح روزگار کے نئےمواقع پیدا کر سکتے ہیں۔

اس ملاقات میں بیجنگ کی نمائندگی کرنے والے چینی نائب وزیراعظم وانگ چی شان نے کہا کہ دونوں ملک دوہا کے آزاد تجارتی مذاکرات کے کامیابی کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کریں گے۔ بند کمرے میں ہونے والی بات چیت سے قبل چینی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے بیجنگ اور واشنگٹن دونوں پرزور دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی پروٹیکشنزم یعنی اپنی قومی صنعتوں کو بیرونی مصنوعات پر ترجیح دینے کے نظریے کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے۔

اس مکالمت میں شامل چینی اسٹیٹ کونسلر Dai Bingguo نے اس پوری صورتحال کو ایک مثال میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور چین دونوں ہی ایک ایسی بڑی کشتی میں سوار ہیں، جسے تیز ہواؤں اور لہروں نے نشانہ بنایا ہے، اور اس حوالے سے دونوں ممالک کے مفادات بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

گزشتہ روز اس ملاقات میں عالمی اقتصادیات اور تحفظ ماحول پر بات چیت کی گئی۔ پہلے دن کے مذاکرات کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اختلاف کے بجائے تعاون کا راستہ اختیار کیا جانا چاہئے۔ باراک اوباما نے چینی امریکی تعلقات میں مضبوطی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’’تاہم باراک اوباما نے اس دوران چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نےکہا: ’’ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ تمام انسانوں کے مذاہب اور تہذیبوں کا احترام اور تحفظ کیا جائے، تمام لوگوں کو اظہار رائے کا حق حاصل ہو، اور اس میں نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو بھی یہ حقوق حاصل ہوں‘‘۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے چین اور امریکہ کا تعاون بہت اہمیت کا حامل ہے۔ کلنٹن نے کہا : ’’ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں مشترکہ عالمی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ان میں عالمی اقتصادی بحران، جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ، ماحولیاتی تبدیلیاں، ماحول دوست متبادل توانائی ، عالمی وبائیں، عالمی غربت، شمالی کوریا، افغانستان، پاکستان اور کئی دیگر چیلنج شامل ہیں۔ تو ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہمیں اپنے اختلافات بھول کر مشترکہ اقدار ڈھونڈنے کے علاوہ مل کر کام کرنا ہو گا‘‘۔

اس اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز سابق امریکی صدر جورج ڈبلیو بش کے دور میں سن 2006ء میں ہوا تھا۔ اس وقت اس ڈائیلاگ کا مقصد صرف عالمی اقتصادی مسائل پر متفقہ لائحہ عمل تیار کرنا تھا۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت : مقبول ملک