1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ سےایغور نسل کےقیدیوں کی حوالگی کا چینی مطالبہ

11 جون 2009

چین نے امریکہ سے گوانتانامو بے میں قید اپنے سترہ ایغورنسل مسلمان باشندوں کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ان قیدیوں کو کسی دوسرے ملک کے سپرد کرنے سے باز رہے۔

https://p.dw.com/p/I7UC
گوانتانامو جیل کو عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا ہےتصویر: AP

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا: ’’ امریکہ ان مبینہ دہشت گردوں کو کسی تیسرے ملک کے حوالے نہ کرے۔‘‘ تاہم امریکہ کو یہ خدشات لاحق ہیں کہ اگر ان قیدیوں کو چین کے حوالے کیا گیا تو وہاں ان پر تشدد کیا جائے گا یا انہیں سزائے موت دے دی جائے گی۔

افغانستان پر امریکی حملے کے بعد وہاں سے 22 ایغور نسل کے چینی باشندوں کو گرفتار کیا گیا تھاجنہیں بعد میں گوانتانامو منتقل کر دیا گیا۔ ان افراد میں سے پانچ قیدیوں کو البانیہ نے 2006 میں قبول کر لیا تھا تاہم چین سے تعلقات میں خرابی کے خدشے کے پیش نظر ترانہ اس سلسلے میں مزید تعاون سے باز رہا۔

اس سے قبل واشنگٹن حکومت نے وفاقی جرمن حکومت کو بھی گوانتا نامو میں مقید ایغور باشندوں کے ناموں سمیت قیدیوں کی ایک فہرست پیش کی تھی۔ ایغور باشندے ترک نسل کے مسلمان ہیں جو مغربی چین میں آباد ہیں۔ معروف جرمن جریدے شپیگل کی ویب سائٹ "Spiegel Online" کے مطابق اس فہرست کی جانچ پڑتال برلن میں کی گئی ہے اور گوانتانامو کے چار ایغور قیدیوں نے جرمن حکومت سے اپیل بھی کی ہے کہ انہیں جرمنی لایا جائے۔ تاہم جنوبی بحرالکاہل کی جزیرہ ریاست Palau نے امریکی درخواست پر گوانتانامو کے حراستی کیمپ سے ان ایغور نسل کے 17 قیدیوں کو اپنے ہاں لانے پر رضامندی کا اظہارکر دیا ہے۔

Palau کے صدر Johnson Toribiong کے بقول یہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔ واضح رہے کہ پالاؤ نے اب تک چین کوبطور ریاست تسلیم نہیں کیا ہے۔ چینی حکومت کو اعتراض ہے کہ یہ مبینہ دہشت گرد پالاؤ منتقل ہونے کے بعد چین کے خلاف کسی کارروائی کے مترکب ہو سکتے ہیں۔

صدارتی مہم کے دوران باراک اوباما کی جانب سے دنیا بھر میں کڑی تنقید کا نشانہ بننے والی کیوبا کی گوانتانامو جیل کو بند کرنے کے جو وعدے کئے گئے تھے، ان پرامریکی صدر اوباما نے از سر نو زور دیا ہے۔

گوانتاناموکے حراستی کیمپ میں ستمبر 2006 سے قید تنزانیہ کے شہری احمد خلفان غائلانی کو بھی بدھ کے روز امریکی سرزمین پر ایک عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

ریپبلکن ممبران کی جانب سے گوانتانامو کے اس قیدی کو امریکہ منتقل کرنے اور سول عدالت میں اس پر مقدمہ چلائے جانے کے سخت مخالفت کی جارہی ہے۔ ریپبلکن سینیٹرز اور ممبران کانگریس نے اوباما انتظامیہ پراس سلسلے میں شدید تنقید کرتے ہوئے اسے امریکہ کی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے تاہم امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کا کہنا ہے کہ احمد خلفان کو انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر امریکہ منتقل کیا گیا اور اس سے امریکی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔

باراک اوباما کی ہدایات کے مطابق گوانتانامو کے حراستی مرکز کو اگلے برس کے آغاز تک بند کر دیا جائے گا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : گوہر گیلانی