1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ نے صدر پوٹن کی بیٹیوں کو نشانہ کیوں بنایا؟

7 اپریل 2022

امریکہ نے روس کے خلاف تازہ ترین کارروائی کے تحت صدر ولادیمیر پوٹن کی دو بیٹیوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ واشنگٹن کا خیال ہے کہ کیٹرینا اور ماریا پوٹن کی دولت کو چھپانے میں اپنے والد کی معاون ہیں۔

https://p.dw.com/p/49ZWY
Kombobild Katerina Tichonowa, Wladimir Putin, v Maria Vorontsova
تصویر: Eastnews/imago/Mikhail Klimentyev/SPUTNIK /AFP/Dmitry Feoktistov/TASS/picture alliance

یوکرین پر جاری روسی فوجی حملوں کے تناظر میں امریکہ کی جانب سے روس کے خلاف بدھ کے روز عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے تحت روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی دو صاحب زادیوں کیٹرینا ولادیمیرونا تیخونووا اور ماریا ولادیمیرونا وورنوتسووا پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان دونوں کے بارے میں عوامی طور پر بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کیٹرینا ایک ٹیکنالوجی کمپنی کی ایگزیکٹو ہیں۔ یہ کمپنی روسی حکومت اور اس کی دفاعی صنعت کی معاونت کے لیے کام کرتی ہے۔ صدر پوٹن کی دوسری بیٹی ماریا ریاستی مالی اعانت سے چلنے والے جینیاتی تحقیقی پروگرام کی قیادت کرتی ہیں۔ جب کہ اہم بات یہ ہے کہ پوٹن خود ذاتی طور پر دونوں کی نگرانی کرتے ہیں۔

ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے نامہ نگاروں کو بتایا،"ہمارے پاس یہ یقین کرنے کے لیے وجوہات موجود ہیں کہ پوٹن اور ان کے متعدد رفقاء اور بہت سے رشتہ دار اپنی دولت اور اپنے اثاثوں کو اپنے خاندان کے اراکین کے نام پر چھپا کر رکھا ہے اور انہوں نے اپنی دولت کو امریکی مالیاتی نظام میں رکھا ہوا ہے اور دنیا کے دیگر حصوں میں بھی انہوں نے ایسا کیا ہوگا۔"

Wladimir Putin mit seinen Tochtern (Jahr unbekannt)
تصویر: meridian.in.ua/Globallookpress.com/picture alliance

پوٹن کی بیٹیوں کو نشانہ بنانے کی وجہ

امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا،"ہمیں یقین ہے کہ پوٹن کے اثاثے ان کے خاندان کے افراد کے نام پر چھپا کر رکھے گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم ان کو نشانہ بنارہے ہیں۔"

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکہ کے اس تازہ اقدام کے حوالے سے پوٹن کی بیٹیوں، ان کے نمائندوں یا کریملن کی جانب سے تبصرہ کے لیے رابطہ کرنے کوشش فوری طورپر کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

بدھ کے روز امریکہ نے جن پابندیوں کا اعلان کیا ان میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی بیٹی اور اہلیہ بھی شامل ہیں۔

امریکہ نے امریکیوں پر روس میں سرمایہ کاری کرنے پر پابندیاں عائد کردی ہیں اور صدر جو بائیڈن کے مطابق یوکرین میں روسی "مظالم" کے خلاف روسی مالیاتی اداروں اور کریملن کے عہدیداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

روس نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ شہریوں پرجان بوجھ کر حملے کررہا ہے اور کہا کہ بوچہ میں لاشوں کی فرضی تصاویر ماسکو کے خلاف مزید پابندیوں کو جائز قرار دینے کے لیے شائع کی جارہی ہیں۔

Katerina Tichonowa
کیٹرینا تیخونوواتصویر: Eastnews/imago

پوٹن کی بیٹیاں کون ہیں؟

پوٹن کی بیٹیوں، جن کے بارے میں امریکہ کا دعوی ہے کہ انہوں نے اپنے والد کی دولت چھپانے میں مدد کی ہے، نے عوامی طور پر کبھی بھی اس بات کی تصدیق نہیں کہ روسی صدر ان کے والد ہیں اور پوٹن نے بھی ان کے بارے میں سوالوں کے جواب دینے سے ہمیشہ انکار کیا۔

خبر رساں روئٹرز کے مطابق 29 سالہ کیٹرینا خود کو کیریل شمالوف کی اہلیہ قرار دیتی ہیں جو صدر پوٹن کے دیرینہ دوست نکولائی شمالوف کے بیٹے ہیں۔ شمالوف سینئر بینک روسیا کے شیئر ہولڈر ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق کیرل اور کیٹرینا کی کارپوریٹ ہولڈنگز دو ارب ڈالر ہے۔ یہ دیگر جائیدادوں اور اثاثوں کے علاوہ ہے۔

 میڈیارپورٹوں کے مطابق کیٹرینا ایک ریاضی دان ہیں جو روس کی ایک معروف سرکاری یونیورسٹی سے وابستہ سائنس اور ٹیکنالوجی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ان رپورٹوں کے مطابق کیٹرینا ایک پیشہ ور ایکروبیٹک راک اینڈ رول ڈانسر بھی ہیں جنہوں نے بطور ڈانسر معتبر بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ بھی لیا تھا۔

Maria Vorontsova
ماریا وورنوتسوواتصویر: Dmitry Feoktistov/TASS/picture alliance

پوٹن کی بڑی بیٹی ماریا نے سے سینٹ پیٹرز برگ یونیورسٹی سے بائیولوجی اور ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی سے میڈیسن کی تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ ایک اینڈو کرائنولوجسٹ ہیں جو حکومتی سرپرستی میں کینسر کے علاج پر توجہ مرکوز کرنے والی ایک بڑی میڈیکل ریسرچ کمپنی میں خدمات انجام دیتی ہیں۔

مغربی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ماریا نے ڈچ تاجر جوریٹ جوسٹ فاسین سے شادی کی ہے۔

پوٹن نے سن 2020 میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اپنے خاندان کے بارے میں کوئی معلومات شیئر کرنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے نواسے اور نواسیاں ہیں لیکن ان کی تعداد بتانے سے انکار کیا تھا۔

ج ا/ ص ز (ا ے ایف پی، روئٹرز)