1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی الیکشن اور مالیاتی بحران

29 اکتوبر 2008

امریکی صدارتی انتخابات میں جن موضوعات کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے وہ عراق کی جنگ یا خارجہ سیاست نہیں بلکہ اقتصادی صورتحال ہے۔

https://p.dw.com/p/Fjum
ایک ٹی ولی مباحثے میں اوباما اور مککین آمنے سامنےتصویر: AP

یہ بات ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار مککین کے لئے پریشانی کا باعث بنی کیونکہ انہوں نے اپنی خارجہ سیاسی صلاحیتوں پر پورا زور صرف کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس موضوع پر واشنگٹن سےAlbrecht Ziegler کا تبصرہ:

امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار جان مککین ستمبر کے آخر میں اپنی قومی ہمدردی اور فرض شناسی کے ثبوت کے طور پر اپنی انتخابی مہم کو روک کر واشنگٹن گئے تھے تاکہ امریکی کانگریس میں معیشی شعبے کی مدد کے لئے سات سو ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کی منظوری کے لئے اراکین کو بل کی حمایت پر آمادہ کر سکیں۔ اس کے لئے وہ صدارتی امیدواروں کے ٹیلی ویژن پر ہونے والے مباحثے تک کو ملتوی کرنا چاہتے تھے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی انتخابی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ اوباما کی ٹیم اور صدارتی امیدواروں کے درمیان مباحثے کے کمیشن کے ساتھ مل کر مباحثے کو اس وقت تک کے لئے ملتوی کرنے کا اہتمام کریں جب تک کہ اس مالی بحران سے نمٹنے کے اقدامات نہیں کر لئے جاتے۔

تاہم امدادی پیکیج کی منظوری میں مشکلات کے باوجود مککین نے مباحثے میں شرکت کی۔ مباحثے میں دونوں صدارتی امیدواروں باراک اوبامہ اور جان مککین نے سینٹ میں مالیاتی شعبے کے لئے امدادی پیکیج کی حمایت کی لیکن یہ حمایت صرف اس لئے تھی کہ امادی پیکیج اشد ضروری تھا۔

اس موقع پر مککین کا کہنا تھا :’’ ہمیں واشنگٹن اور وال اسٹریٹ مین کرپشن اور نااہلی کو ختم کرنا اور اس کی وجہ سے معشت کو نقصان سے بچانا ہو گااور اس کے لئے مذید اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

اوباما نے بھی امدادی پیکیج کی حمایت کی۔ اوباما کا کہنا تھا:’’ ہمیں اس بات کا انتظام کرنا ہو گا کہ وزیر مالیات Paulson ان خراب قرضوں کی خریداری کا کام اس طرح سے انجام دیں کہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ محفوظ رہے یہ بہت اہم ہے۔‘‘

اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشکلات کا شکار مکانات کے ان مالکین کی بھی مدد کی جانی چاہئے جن کے مکانات کی نیلامی کا خطرہ ہے بعد میں مککین نے بھی یہی مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت کو سات سو ارب ڈالرز میں سے مکانات کے مالکوں کی بھی مدد کرنا چاہئےتاکہ وہ اپنے سودی قرضوں کو ادا کر سکیں۔

یوں دونوں امیدوارمعیشت میں مداخلت کے حامی ہیں لیکن ووٹروں کی اکثریت کی رائے میں اوباما اقتصادی مسائل کے بارے میں زیادہ علم رکھتے ہیں۔ دونوں ٹیکس میں کمی کے وعدے بھی کر رہے ہیں لیکن غیر جانبدار فکر مرکز ٹیکس پالیسی سینٹر کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ مککین کے منصوبے کے مطابق سب سے زیادہ دولتمندوں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا۔

اوباما کا کہنا ہے کہ مککین نہیں بلکہ وہ متوسط طبقے کے حقیقی وکیل ہیں لیکن مککین نے بھی یہی کہا کہ وہ چھوٹے تاجرون اور کاروباری افراد کو ٹیکس میں رعایت دینا چاہتے ہیں۔