1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدرنے فلسطینیوں کی امداد کم کرنے کی دھمکی دے دی

عابد حسین
3 جنوری 2018

ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر فلسطینی امن مذاکرات میں حصہ نہیں لیں گے تو امداد روک لی جائے گی۔ فلسطینی لیڈر محمود عباس نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی اعلان کے بعد مذاکرات میں شریک نہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2qFze
Mar-a-Lago Donald Trump
تصویر: picture-alliance/AP/A. Brandon

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اگر فلسطینی امریکا کی جانب سے سالانہ بنیاد پر لاکھوں ڈالر وصول کرنے کے بعد اِس عمل کو عزت اور وقار نہیں دیتے تو پھر اسے بند کر دینا چاہیے۔ انہوں نے امدادی سلسلے میں تسلسل کو امن مذاکرات کے ساتھ جوڑنے کا واضح اشارہ بھی دیا ہے۔

یروشلم کے کسی بھی حصے سے ممکنہ اسرائیلی دستبرداری اب مشکل تر

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے درجنوں فلسطینی زخمی، ایک ہلاک

امریکی فیصلہ: ایک سو برس بعد فلسطینیوں پر ایک اور کاری وار

نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کو ’جھوٹ کا گھر‘ قرار دے دیا

ٹرمپ کے مطابق فلسطینی قیادت اس وقت تعطلی کے شکار مذاکرات میں شریک ہونے پر بھی غور کرنے کو تیار نہیں ہیں اور جب تک وہ اس میں شرکت نہیں کریں گے تب تک اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کا معاہدہ کیسے طے پائے گا۔

چھ دسمبر کو امریکی صدر نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب فلسطینی لیڈرشپ بھی اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت یروشلم کو قرار دیتے ہیں۔

امریکی بیان پر فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہو گی۔ اس سے قبل فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کہہ چکے ہیں کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کر کے امریکا ایک بااعتماد ثالث نہیں رہا ہے۔ فلسطینی لیڈر محمود عباس نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات میں امریکی جانبداری سامنے آ گئی ہے اور وہ اب واشنگٹن حکومت کی جانب سے امن مذاکرات کی کوششوں میں شریک نہیں ہوں گے۔

Frankreich Abbas bei Macron
لسطینی لیڈر محمود عباس نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات میں امریکی جانبداری سامنے آ گئی ہےتصویر: Getty Images/AFP/F. Mori

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ منگل تین جنوری کے ٹویٹ سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ محسوس کرتے ہیں کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے منتقل کرنے کے اعلان سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کی کوششیں جمود کا شکار ہو کر رہ گئی ہیں۔ ٹرمپ یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ امن مذاکرات کی کامیابی سے انجام کار فریقیین کے درمیان حتمی ڈیل چاہتے ہیں۔

ٹرمپ نے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد اپنے داماد جیرڈ کوشنر کو امن مذاکرات کی کوششیں دوبارہ شروع کرنے کا کہا تھا اس کے علاوہ انہوں نے اپنے ایک سابق وکیل جیسن گرین بلاٹ کو مشرق وسطیٰ کے لیے وائٹ ہاؤس کا خصوصی مندوب بھی مقرر کر کے انہیں مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔ جیرڈ کوشنر اور جیسن گرین بلاٹ مذہباً یہودی ہیں۔

اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والی لڑکی سوشل میڈیا اسٹار