1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدر کے ایلچی ہولبروک برسلز میں

رپورٹ: امجد علی ۔ ادارت، عابد حسین29 جولائی 2009

امریکی صدر اوباما کے پاکستان اور افغانستان کے لئے مقرر خصوصی مندوب رچرڈہولبروک نے برسلز میں یورپی یونین سے اِن دونوں ملکوں کے لئے مزید اقدامات کرنے کی توقع کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/IzCF
ہولبروک نے زور دے کر کہا کہ یورپی یونین کو اُن پچیس لاکھ پاکستانی مہاجرین کے لئے زیادہ انسانی امداد فراہم کرنی چاہیےتصویر: AP

خصوصی مندوب برائے پاکستان اور افغانستان رچرڈ ہولبروک اِن دونوں ملکوں کے دورے مکمل کرنے کے بعد کل برسلز میں تھے، جہاں اُنہوں نے یورپی یونین اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

اِس موقع پر ہولبروک نے زور دے کر کہا کہ یورپی یونین کو اُن پچیس لاکھ پاکستانی مہاجرین کے لئے زیادہ انسانی امداد فراہم کرنی چاہیے، جو طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین اور اِس کے رکن ملکوں کی جانب سے گذرے چھ مہینوں کے دوران 263 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی ہے اور مزید امداد کی فراہمی زیرِ غور ہے۔ تا ہم ہولبروک نے کہا کہ اُن کی نظر میں یورپی یونین کو اِس سے کہیں زیادہ بھرپور انداز میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے کیونکہ امریکہ نے اکیلے ہی اِن مہاجرین کے لئے 330 ملین ڈالر دئے ہیں۔ ایسے میں یونین کے رکن ممالک کو بھی اتنی ہی یا اِس سے زیادہ رقم فراہم کرنی چاہیے۔

ہولبروک نے کہا کہ سوات کے مہاجرین محض ایک انسانی مسئلہ نہیں ہیں بلکہ یہ معاملہ دفاعی اہمیت کا بھی حامل ہے۔ ہولبروک کے الفاظ تھے:’’اگر ہم افغانستان میں کامیابی سے ہم کنار ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں سرحد پار پاکستان میں ایک خاص حد تک استحکام کی ضرورت ہے۔‘‘

Richard Holbrooke 2008
رچرڈ ہولبروکتصویر: picture-alliance/ dpa

امریکہ اور ستائیس رُکنی یورپی یونین ایٹمی اسلحے سے لیس پاکستان کے ساتھ اِس بناء پر بھی قریبی تعلقات کے فروغ کے خواہاں ہیں کیونکہ اُنہیں خدشہ ہے کہ اِس ملک میں اسلامی انتہا پسندی اور زیادہ پھیلنے کی صورت میں نوبت یہاں تک پہنچ سکتی ہے کہ ایٹمی ہتھیار انتہا پسندوں کی دسترس میں بھی جا سکتے ہیں۔

برسلز میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے ہولبروک نے اِس جانب بھی توجہ دلائی کہ امریکہ کے پُر زور اصرار کے باوجود یورپی یونین کے رکن ممالک افغانستان میں دفاعی شعبے میں زیادہ بڑا اور مؤثر کردار ادا کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ ہولبروک نے اُمید ظاہر کی کہ اِس کردار میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو گا کیونکہ اُن کے بقول مغربی دفاعی اتحاد میں شامل ہر ملک دہشت گردوں کا ممکنہ ہدف ہو سکتا ہے۔

افغانستان میں نیٹو کے اندازوں کے مطابق طالبان کو منشیات کی تجارت سے سالانہ ساٹھ تا ایک سو ملین ڈالر کی آمدنی ہو رہی ہے، جو افغانستان میں سرگرمِ عمل غیر ملکی دَستوں کے خلاف لڑائی پر خرچ کی جاتی ہے۔ تاہم ہولبروک نے کہا کہ افغانستان میں برسرِ پیکار انتہا پسندوں کو بیرونی دُنیا اور خاص طور پر خلیجی عرب ریاستوں کی مالدار شخصیات سے بھی بہت زیادہ امداد مل رہی ہے۔ ہولبروک کے مطابق امریکی حکومت اِس طرح کی امداد کی فراہمی کو روکنے کے لئے اِن دنوں ایک ورکنگ گروپ تشکیل دے رہی ہے، جس میں امریکی وزارت مالیات اور وفاقی پولیس ایف بی آئی کے ساتھ ساتھ وزارتِ دفاع کے بھی نمائندے شامل ہوں گے۔