1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی مالیاتی منصوبہ نامنظور : ایوانِ زیریں کی ووٹنگ

30 ستمبر 2008

امریکی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے بُش انتظامیہ کی جانب سے پیش کیا جانے والا اربوں ڈالر کا مالیاتی ریسکیو پلان امریکی کانگریس کے ایوانِ زیریں نے نامنظور کردیا ہے جس سے امریکی مالیاتی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/FRHi
امریکی مالیاتی بحران کے لئے ریسکیو پلان کے بظاہر معمار امریکی وزیر خزانہ اور ریزرو بینک کے سربراہتصویر: AP

امریکی کانگریس کے ایوان زیریں نے صدر جورج ڈبلیو بُش کے وزیر خزانہ ہنری پالسن کی جانب سے پیش کیا گیا مجوزہ سات سو ارب ڈالر کے ریسکیو پلان کو نامنظور کردیا ہے۔ اِس پلان کے مندرجات پر کانگریس اور بش انتظامیہ کے اقتصادی مشیروں کے درمیان زوردار مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا۔ جس میں ایسے اندازے بھی لگائے گئے کہ کانگریس کے اراکین اِس پلان سے متفق دکھائی دیتے ہیں۔ مگر ووٹنگ کے بعد یہ سب توقعات ریت کا گھر ثابت ہوئیں۔ ریسکیو پلان کی مخالفت میں دو سو اٹھائیس اراکین نے ووٹ ڈالا اور حمایت میں دو سو پانچ اراکین تھے۔

Finanzkrise in den USA
پچیس ستمبر سن دو ہزار آٹھ کو ہونی والی ریسکیو پلان میٹنگ جس میں امریکی صدر کے علاوہ صدارتی امیدوار بھی شریک تھے۔تصویر: AP

ریسکیو پلان میں تجویز کیا گیا تھا کہ کانگریس سات ارب ڈالر کے مالیاتی منصوبے کی کی منظوری دے تا کہ ڈوبے ہوئے قرضوں کو بحال کرنے کی کو ئی سبیل پیدا کی جا سکے۔ یہ خطیر رقم مختلف بینکوں کی جانب سے جائداد یا مکانات کے لئے تقسیم شدہ قرضوں کی واپسی کے لئے خرچ کی جانی تھی تاکہ بینک اور مالیاتی کمپنیاں اپنی بحرانی حالت پر کسی طور قابو پاسکیں۔ بُش انتظامیہ کا خیال تھا کہ سات سو ارب ڈالر سے ڈوبی ہوئی رقم کو بحال کرنا تھا اور مالیاتی بانڈز جاری کرنے کی بھی پلاننگ کی گئی تھی۔ اِس ریسکیو پلان میں مختلف بینکوں اور مالیاتی کمپنیوں کے اعلیٰ ملازمین کے لئے تنخواہ کی حد بھی مقرر تھی۔

Verzweifelter Börsenmakler an der Wall Street - freies Format
پیر کے روز امریکی سٹاک مارکیٹ ڈاؤ جونز میں مندی کے دوران ایک تاجر کی پریشانیتصویر: AP

ووٹنگ سے قبل صدر بُش نے اراکین کانگریس سے اپیل کی تھی کہ وہ اِس کی منظوری دیں تا کہ امریکی مالی نظام میں اعتمادکی بحالی کے ساتھ ساتھ اِس کی شکستہ صورت حال کو بہتر کیا جا سکے۔ ووٹنگ کے بعد صدر بُش نے مایوسی کا اظہار ضرور کیا مگر وہ اپنے مشیروں کے ساتھ نئی مالیاتی سٹرٹیجی میں مصروف ہیں۔ ایسا امکان ہے کہ نیا حکومتی پلان اگلے دنوں میں سامنے آ سکتا ہے۔

USA Finanzkrise George Bush Rede in Washington
امریکی صدر بُش کانگریس کے ایوان زیریں کی ووٹنگ سے مایوس ہوئے ہیں۔تصویر: AP

امریکی وزیر خزانہ ہنری پالسن نے ووٹنگ کے بعد اِس یقین کا اظہار کیا کۃہ وہ کانگریس لیڈران سے اپنی گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اِس پلان کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہنری پالسن کے نزدیک یہ ریسکیو پلان انتہائی اہم ہے اور اِس کو اِس انداز میں ناکامی سے ہمکنار کرنا مناسب نہیں۔

امریکی مالیاتی بحران کے لئے مجوزہ ریسکیو پلان کی مخالفت میں صدر بُش کی جماعت ری پبلکن پارٹی کے ممبران بھی تھے اور کئی اراکین نے اِس پلان کی حمایت سے انکار کردیا تھا۔ ری پبلکن اور ڈیمو کریٹ ممبران کے تعاون سے پلان کو رد کیا گیا۔ فی الحال امریکی مالیاتی بحران پر کسی حد تک قابُو پانے لئے کچھ کم مدتی منصوبوں پر کام جاری ہے لیکن اِس گھمبیر ہوتی صورت حال پر مکمل کنٹرول طویل مدتی اور با اثر پلان سے ہی حاصل ہو گا۔

ایوانِ زیریں میں ووٹنگ کے فوراً بعد ہی مالی منڈیوں پر اِس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے۔ امریکی بازار حصص وال سٹریٹ میں انتہائی مندی پیدا ہو گئی۔ اِس کے منفی اثرات کینیڈا کے ٹورنٹو سٹاک مارکیٹ پر بھی ظاہر ہوئے۔ ایسے منفی اثرات لاطینی امریکہ کے سٹاک مارکیٹوں میں سامنے آئے ہیں۔ جاپان اورنیوزی لینڈ کی مالی منڈیوں میں بھی مندی کا رجحان سامنے آیا ہے۔

عالمی مالیاتی بحران سے متاثر امریکی اقتصادی منظر نامے پر کمزور بینکوں کے ادغام یا بیچے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اِسی کے تناظر ہی میں ایک اور اہم امریکی بینک Wachovia Corp کے آپریشنکو سٹی بینک گروپ نے خریدنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ سودا دو ارب سولہ کروڑ ڈالر میں طے پایا ہے۔ خریدا جانے والا بینک چوتھا بڑا بینک تصور کیا جاتا ہے۔