1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی نائب صدر کا غیر اعلانیہ دورہء افغانستان

11 جنوری 2011

اپنے غیر اعلانیہ دورہ ء افغانستان میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے ایک فوجی مرکز کا دورہ کیا ہے، جہاں انہوں نے افغان سکیورٹی فورسز کو دی جانے والی تربیتی مشقوں کا جائزہ لیا۔

https://p.dw.com/p/zw2c
تصویر: AP

افغان سکیورٹی فورسز کی ٹریننگ اُس بنیادی پروگرام کا حصہ ہے، جس کے تحت امریکی اور نیٹو افواج 2014 ء میں افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریاں کابل حکومت کے حوالے کر دیں گی۔ منگل کو اس دورے کے دوران نائب صدر بائیڈن کو رواں سال کے لئے مختلف منصوبوں کی تفصیلات بھی بتائی گئیں، جس پر لگ بھگ 20 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی۔ نیٹو اتحاد اس وقت افغان سکیورٹی اداروں اور ان کے اہلکاروں کی تربیت کو خاصی اہمیت دے رہا ہے کیونکہ جولائی سے غیر ملکی فوجیوں کے اولین دستوں کی واپسی کے بعد سے مقامی سکیورٹی اہلکاروں ہی کو طالبان عسکریت پسندوں کی وجہ سے لاحق خطرات کا سامنا کرنا ہو گا۔

Hamid Karzai
افغان صدر حامد کرزئی: فائل فوٹوتصویر: PA/dpa

واشنگٹن اور کابل اس فوجی انخلاء کے نظام الاوقات پر خاص توجہ دے رہے ہیں۔ پیر کو جب امریکی نائب صدر جو بائیڈن اپنے غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچے تو انہوں نے فوری طور پر وہاں اپنی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ وہ تقریباً دو گھنٹے تک افغانستان میں اتحادی فوجوں کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور امریکی سفیر کارل آئیکنبیری کے ساتھ افغانستان کی تازہ ترین صورت حال پر بات چیت کرتے رہے۔

بائیڈن کا دورہ ایسے وقت شروع ہوا ہے جب حالیہ دنوں میں جنوبی افغانستان میں پہلے سے موجود امریکی فوجی دستوں میں مزید چودہ سو امریکی کمانڈوز کے اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ چار روز قبل ہونے والے اضافی تعیناتی کے اس اعلان میں کہا گیا تھا کہ ان کمانڈوز کی افغانستان میں تعیناتی صرف نوے دن کے لیے کی گئی ہے۔ افغانستان میں امریکی جنرل پیٹریاس اپریل کے مہینے سے طالبان کی طرف سے حملوں میں اضافے کو ابھی سے اپنے ذہن میں رکھے ہوئے ہیں اور اسی لیے وہ اس وقت سے قبل ہی طالبان کی عسکری قوت پر کاری ضربیں لگانا چاہتے ہیں۔

منگل کو امریکی نائب صدر جو بائیڈن افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ایک ظہرانے پر ملاقات کریں گے۔ ایسی اطلاعات بھی پاکستانی میڈیا پر آ رہی ہیں کہ جو بائیڈن کابل میں اپنی مصروفیات کی تکمیل کے بعد پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ سکتے ہیں۔ وہ پاکستان پہنچ کر ’’اسلام آباد پر شمالی وزیرستان میں طالبان کے حقانی گروپ کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے پر زور دیں گے۔‘‘

بائیڈن کی افغانستان آمد کی ایک وجہ رواں سال کے دوران جولائی سے غیر ملکی اور امریکی فوجوں کے انخلاء کی طرف بھی توجہ مبذول کرانا ہے۔ گزشتہ سال نیٹو سربراہ کانفرنس میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کی واپسی کا عمل جولائی 2011 سے شروع ہو کر سن 2014 تک مکمل ہو جائے گا۔ جو بائیڈن اپنے دورے کے دوران کابل کی اس استطاعت کا بھی جائزہ لیں گے کہ وہ اس سال جولائی سے کس کس علاقے میں سلامتی کی جملہ ذمہ داریاں اپنے سر لینے کا اہل ہے۔

Joe Biden Bildergalerie Kabinett
امریکی نائب صدر جو بائیڈن: فائل فوٹوتصویر: AP

امریکہ سمیت مغربی طاقتوں اور کابل کے درمیان وکی لیکس کے ذریعے سامنے آنے والی تفصیلات کے باعث بھی تناؤ محسوس کیا گیا ہے۔ حامد کرزئی بھی مسلسل کہتے پھرتے ہیں کہ غیر ملکی ہاتھ ان کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔ تاہم کرزئی نے یہ واضح نہیں کیا کہ مداخلت کرنے والے یہ ہاتھ کن ملکوں کے ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین/ امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں