1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس کا دورہ مشرق وسطی

3 اکتوبر 2006

کنڈولیزا رائس کا لبنان اسرائیل جنگ کے بعد علاقے کا یہ پہلا دورہ ہے۔تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکہ کے لئے فلسطین میں متحدہ حکومت کی تشکیل کو بہت اہمیت حاصل ہے، لہٰذاحماس اور الفتح کے درمیان تنازعہ بھی امریکہ کے مدنظر روڈ میپ کے حق میں نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/DYIq
تصویر: AP

امریکی وزیرخارجہ کنڈولیزا رائس سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اپنے مشرق وسطی کے دورے کے دوسرے روز مصر کے دارالحکومت قاہر ہ پہنچ گئی ہیں۔جہاںوہ مصر اور اردن ک علاوہ دیگر 6عرب ریاستوں کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مذاکرات کریں گی۔

اس کے بعد وہ اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کا دورے پر روانہ ہو ں گی۔امان کے سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ کہیں ایران کا جوہری پروگرام ان مذاکرات کا مرکزی موضوع نہ بن جائے جبکہ مسئلہ فلسطین نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ عبدل الہ خطیب نے مصر روانہ ہونے سے پہلے کہا ہے کہ اردن اور دوسر ے عرب ممالک کا اس بات پر اصرار رہے گا کہ فلسطین کے مسئلے کو ترجیح دی جائے کیونکہ مشرق وسطی میں جنگ و خونریزی کی اصل جڑ یہی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا پائدار حل سامنے نہ آنے کی وجہ سے ہی مشرق وسطی میںکشیدگی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ کنڈولیزا رائس ایران کے جوہری معاملے کو سلامتی کونسل میں لے جانے کے لئے عرب ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی بھی کوشش کریں گی۔

کنڈولیزا رائس نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں کہا ہے کہ تمام عرب ریاستوں کو لبنان اور عراق کی نئی حکومتوں ، فلسطینیوں اور خاص طور پر انتہا پسند قوتوںکے خلاف ماڈریٹ فورسز کی مدد کرنے کاتہیہ کرنا ہو گا۔

جب ان سے فلسطین میں حماس اور الفتح کے درمیان جاری مسلح تصادم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ یہ فلسطینیوں پر ہے کہ وہ ایک ایسی متحدہ حکومت تشکیل دیں جس میں چار فریقی گروپ امریکہ ، یورپی یونین، روس اور اقوام متحدہ کے امن منصوبے کے اصولوں کا خیال رکھا گیا ہو۔

اس چار فریقی گروپ نے مشرق وسطی کے لئے ایک نقشہ راہ تیار کیا تھا جس میں فلسطینیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ تشدد کو ختم کریں ، اسرائیل کو تسلیم کریں اور گزشتہ امن معاہدوں کوقبول کریں تاکہ ان کی امداد بحال کی جاسکے۔لیکن ابھی تک حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور الفتح اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدوں کو ماننے سے انکار کیا ہے۔

کنڈولیزا رائس کا لبنان اسرائیل جنگ کے بعد علاقے کا یہ پہلا دورہ ہے۔تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکہ کے لئے فلسطین میں متحدہ حکومت کی تشکیل کو بہت اہمیت حاصل ہے، لہٰذاحماس اور الفتح کے درمیان تنازعہ بھی امریکہ کے مدنظر روڈ میپ کے حق میں نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کنڈولیزا رائس نے دونوں فریقوں سے آپس کی جنگ بند کرنے کی پرزور اپیل کی ہے۔اسی ہدف کے تحت کنڈولیزا رائس اپنے مشرق وسطی کے دورے کے دوران فلسطین انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کو مضبوط کرنے کے راستوں کو تلاش کرنے کی کوشش کریں گی۔