1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی پادری، فلپائنی گاؤں، جنسی جرائم کی عشروں تک پردہ پوشی

9 ستمبر 2019

یہ بات دنیا کے سب سے زیادہ کیتھولک ملک فلپائن کے ایک گاؤں تالُستوسان کی ہے، جہاں ایک امریکی پادری نے ایک بارہ سالہ لڑکے پر جنسی حملے کے بعد کہا تھا، ’’یہ ایک قدرتی بات ہے، جوان ہونے کے عمل ہی کا ایک حصہ۔‘‘

https://p.dw.com/p/3PHBm
تصویر: Imago Images/blickwinkel

پھر 2018ء میں اسی پادری نے اس لڑکے کو، جو تب ایک جوان آدمی تھا، ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا، ''اچھے دن تو گزر گئے ہیں، سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔‘‘ یہ فون کال اس متاثرہ آدمی نے ریکارڈ کر لی تھی، اور اب اس کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات فلپائن کے ایک جزیرے پر واقع اس چھوٹے سے گاؤں میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہنگامہ کھڑا کر چکے ہیں۔

Symbolbild - Kindesmissbrauch
تصویر: Imago Images/blickwinkel

اس فلپائنی شہری کی طرف سے کیتھولک چرچ کے اس نمائندے کی طرف سے اپنے ساتھ جنسی زیادتی کے یہی الزامات اس بات سے پردہ اٹھانے کے لیے بھی کافی ہیں کہ کلیسائی شخصیات کس کس طرح کے جنسی جرائم میں ملوث ہوتی ہیں اور ان کے ایسے مجرمانہ اعمال کی کیسے کیسے پردہ پوشی کی جاتی ہے، کبھی کبھی تو عشروں تک کے لیے۔

'یہ ایک قدرتی بات ہے‘

فلپائن کے اس شہری نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جب وہ بارہ سال کا ایک کم عمر لڑکا تھا، تو مقامی کلیسا کا پیُوس ہینڈرکس نامی امریکی پادری اسے چرچ کی عمارت سے ملحقہ ایک رہائش گاہ کے غسل خانے میں لے گیا تھا، جہاں وہ اس لڑکے پر جنسی حملے کا مرتکب ہوا تھا۔ اپنے اس جرم کے بعد اس پادری نے اس لڑکے سے کہا تھا، ''یہ ایک قدرتی بات ہے، جوان ہونے کے عمل ہی کا ایک حصہ۔‘‘

Symbolbild Kindesmisshandlung Bestrafung
تصویر: picture alliance/dpa/P. Pleul

پھر یہ کیتھولک پادری اس لڑکے کے ساتھ کئی برسوں تک جنسی زیادتی کا مرتکب ہوتا رہا تھا لیکن متاثرہ لڑکا کبھی بھی کسی کو کچھ بتا نہ سکا تھا۔ تب ایک دن گاؤں کے ایک رہائشی نے یہ سوال اٹھا ہی دیا کہ متعلقہ پادری مقامی لڑکوں پر اتنا مہربان کیوں رہتا تھا؟

تب اس متاثرہ نوجوان نے سوچا کہ جو کچھ اس کے ساتھ برسوں تک ہوتا رہا ہے، کل وہی کچھ اس کے بھائی کے ساتھ بھی ہو گا۔ یہ سوچ کو وہ گزشتہ برس نومبر میں پولیس کے پاس گیا اور سب کچھ بتا دیا۔

متاثرین میں سات سالہ بچے بھی

اس کے بعد اس وقت 78 سالہ پادری ہینڈرکس کو گرفتار کر لیا گیا اور اس پر بچوں سے جنسی زیادتی کی فرد جرم بھی عائد کر دی گئی۔ تب سے اب تک کم از کم 20 ایسے لڑکے اور جوان مرد پولیس کو یہ بتا چکے ہیں کہ یہ پادری ان کے ساتھ بھی جنسی زیادتیوں کا مرتکب ہوا تھا۔

ان میں سے تو کئی ایسے بھی تھے، جن کی عمریں ان کے خلاف پادری کی طرف سے ارتکاب جرم کے وقت صرف سات سال تک تھیں۔

پولیس کے تفتیشی ماہرین کے مطابق پادری ہینڈرکس پر جن جرائم کے الزامات لگائے گئے ہیں، ان میں سے کئی کا ارتکاب تو ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ پہلے کیا گیا تھا۔ لیکن ساتھ ہی تفتیش کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ پادری شاید کئی نسلوں سے بچوں سے جنسی زیادتیوں کا مرتکب ہوتا رہا ہے اور یہ سلسلہ اس کی گرفتاری سے صرف چند ماہ پہلے تک جاری تھا۔ یہ امریکی پادری فلپائن کے اس گاؤں میں تقریباﹰ چالیس سال تک مقامی کیتھولک برادری کا مذہبی رہنما رہا تھا۔

جرمنی میں ہزاروں بچے پادریوں کی ہوس کا شکار 

خاموشی اختیار کیے رہنے کی روایت

اے پی نے اس بارے میں اپنے ایک تفصیلی جائزے میں لکھا ہے کہ پادری ہینڈرکس کے جرائم اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ انتہائی حد تک کیتھولک مسیحی عقیدے کے حامل اکثریتی آبادی والے ملک فلپائن میں کلیسائی شخصیات کی طرف سے جنسی جرائم کتنی دیر تک پوشیدہ رکھے جاتے ہیں۔

جنوب مشرقی ایشیا کے اسی ملک میں مقیم اور آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے پادری شائے کلّن کو فلپائن میں کلیسائی فرائض انجام دیتے ہوئے کئی عشرے ہو چکے ہیں۔ وہ خاص طور پر ایسے افراد کی بحالی کے لیے کام کرتے ہیں، جو کم عمری میں جنسی زیادتیوں کا شکار رہے ہوں۔

ریورنڈ کلّن کہتے ہیں، ''یہ حقائق کو چھپائے رکھنے کی عادت ہے، خاموشی اختیار کیے رہنے کی روایت جو کلیسائی حکام کی طرف سے اپنی ذاتی حفاظت کا کلچر بن چکی ہے۔‘‘

زیادہ تر بے سود رہنے والے کلیسائی وعدے

فلپائن میں 2002ء میں ہونے والی کیتھولک بشپس کی قومی کانفرنس نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ کلیسائی حکام کی طرف سے بچوں سے جنسی زیادتیوں کے واقعات پر پائی جانے والی طویل خاموشی ختم کر دی جائے گی اور ایسے الزامات کا کھل کر سامنا کیا جائے گا۔

آٹھ سالہ آصفہ کا ریپ اور قتل، بھارت سراپا احتجاج

دوسری طرف ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ فلپائن میں، جہاں کیتھولک مسیحی عقیدے کے حامل شہریوں کی تعداد 80 ملین بنتی ہے، ماضی میں بھی ایسے کئی وعدے کیے گئے تھے لیکن وہ سب روایت، نام نہاد پاک بازی اور کلیسائی اثر و رسوخ کی نذر ہو گئے تھے۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ امریکی پادری ہینڈرکس کے بارے میں جزیرے بیلیران کے کئی باسیوں کا یہ خیال تو تھا کہ وہ شاید بچوں کے جنسی استحصال  کے مرتکب ہوتے تھے لیکن پھر بھی اس بارے میں گزشتہ برس نومبر سے پہلے کسی نے کبھی کبھی کھل کر کچھ نہیں کہا تھا۔

فلپائن میں ایسے جرائم کا ارتکاب کتنے وسیع پیمانے پر کیا جاتا ہے، اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ایک اور فلپائنی جزیرے بوہول پر جوزف سکیلٹن نامی پادری 30 سال سے زیادہ عرصے تک کیتھولک مذہبی فرائض انجام دیتا رہا تھا۔

اس پادری کو ایک 15 سالہ لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں قصور وار قرار دیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور پادری کو ایک 17 سالہ لڑکی کو ریپ کرنے کے الزامات کا سامنا بھی ہے۔

 م م / ا ا / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں