1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امسالہ کارل انعام، ڈونلڈ ٹسک کے نام

13 مئی 2010

جمعرات کی سہ پہر اس سال کا کارل نعام آخن کے تاریخی ٹاؤن ہال ميں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں پولينڈ کے وزير اعظم ڈونالڈ ٹسک کو دے ديا گيا۔

https://p.dw.com/p/NMyy
تصویر: picture alliance/dpa

جرمنی کے شہر آخن کا کارل انعام ہر سال کسی ايسی شخصيت کو ديا جاتا ہے جس نے يورپی ملکوں کے درميان افہام و تفہيم کے لئے نماياں خدمات انجام دی ہوں۔

ڈونالڈ ٹسک کا تعلق پولينڈ کے شہر گڈانسک سے ہے۔ يورپی اور کثيرالثقافتی کردار کا حامل يہ شہر 20 ويں صدی کے اہم واقعات کا اسٹيج رہا ہے اور ٹسک پر اس کے گہرے نقوش ہيں۔ دوسری عالمی جنگ کا آغاز گڈانسک سے ہوا تھا۔

سن 1970 ميں يہيں پر کميونسٹوں نے احتجاج کرنے والے محنت کشوں کا قتل عام کيا تھا۔ يہيں سے پولستانی محنت کشوں کی 'سولیدارنوش' نامی وہ تحريک شروع ہوئی تھی جس کا نتيجہ کميونسٹ نظام حکومت کے خاتمے کی صورت ميں نکلا تھا۔ تاريخ کے طالب علم کی حيثيت سے نوجوان ڈونالڈ ٹسک نے بھی اس تحريک ميں حصہ ليا تھا۔

پولينڈ ميں ياروزيلسکی کی فوجی حکومت کی طرف سے سولیدارنوش تحریک کے عبوری طور پر کچلے جانے کے بعد ٹسک کو پولستانی معاشرے کو نچلی سطح پر بہت قريب سے ديکھنے کا موقع ملا۔ اُن کے سياسی نظريات کی وجہ سے اُن کی ملازمت بھی چھن گئی تھی اور وہ محنت مزدوری کر کے روزی کمانے پر مجبور ہو گئے تھے۔

Karlspreis - Premierminister Donald Tusk
کارل انعام جرمن چانسلر کو بھی مل چکا ہے، انگیلا میرکل اور ڈونلڈ ٹسکتصویر: picture alliance/dpa

سن 1989 ميں جب ديوار برلن گر گئی تو اکثر پولستانی باشندوں کی طرح ڈونالڈ ٹسک بھی بہت خوش تھے اور ان کا لہجہ جذبات سے لبریز تھا: انہوں نے کہا: ''ہم پولينڈ والوں کی آنکھوں ميں آنسو تھے۔ ليکن ہم اس پر بہت مطمئن بھی تھے کہ سولیدارنوش تحريک کے ساتھ جس عمل کا آغاز ہوا تھا، اُس کا دوسرے يورپی دارالحکومتوں ميں بھی خوشگوار نتيجہ برآمد ہوا تھا۔''

ديوار برلن کا گرنا اور کميونسٹ نظام کے آہنی پردے کا اٹھنا پولينڈ ميں نئی سياسی زندگی کا نقطہء آغاز تھا۔ ٹسک نے سن 1989 ہی ميں ايک لبرل پارٹی قائم کر لی تھی اور جلد ہی وہ ملکی پارليمنٹ ميں بھی پہنچ گئے تھے۔ اُن کا ہدف پولينڈ ميں جمہوريت اور آزاد منڈی کی معيشت کو مضبوط بنانا تھا۔

سن 2001 ميں ڈونالڈ ٹسک نے شہری پليٹ فارم کے نام سے اپنی پارٹی کی تشکيل نو کی۔ يہ پارٹی لبرل کنزرويٹو اور يورپی يونين کی حامی ہے۔

سن 2005 ميں ٹسک عہدہء صدارت کے انتخابات ميں نيشنل کنزرويٹو ليخ کاچنسکی کے مقابلے ميں ہار گئے تھے، ليکن دو سال بعد ہی اُنہيں قبل از وقت ہونے والے انتخابات ميں زبردست کاميابی حاصل ہوئی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا تھا: ''اب ہم سب سے اہم بات پر توجہ ديں گےاور وہ پولينڈ کے شہريوں کی آزادی ہے۔ ہم اس پر دھيان ديں گے کہ طاقتور افراد کسی کو بھی نقصان نہ پہنچا سکيں اوريہ کہ پولينڈ يورپی اقوام کے دائرے ميں ايک آزاد اور قابل فخر ملک بن سکے۔''

ڈونالڈ ٹسک زيادہ زوردار باتيں کرنے کے قائل نہيں ہيں۔ وہ منکسرالمزاج ہيں اور بحث و تکرار سے بچنے کی کوشش کرتے ہيں۔ اُن کی صلح جوئی اور مکالمت کی حکمت عملی اُنہيں پولينڈ کا مقبول ترين سياستدان بنا چکی ہیں۔ وہ يورپی يونين ميں بھی پسند کئے جاتے ہيں، جہاں سويڈن اور جرمنی کے تعاون سے پولينڈ یورپی يونين اور روس کے باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنا سکتا ہے۔

رپورٹ: بارتوش بُودیک / شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک