1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن سے پہلے جنگ؟ طالبان کا خودکش حملہ، 10 ہلاک

افسر اعوان1 فروری 2016

افغان دارالحکومت کابل میں پولیس کے ایک ہیڈکوارٹر کے دروازے پر ہونے والے ایک خودکش بم حملے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HmuB
کابل میں خودکش حملہ
تصویر: Reuters/M. Ismail

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے افغانستان کے ڈپٹی وزیر داخلہ محمد ایوب سالنگی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس خودکش دھماکے کے نتیجے میں 20 دیگر افراد زخمی بھی ہیں۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب افغانستان میں قیام امن کے لیے بین الاقوامی مذاکرات کے تیسرے راؤنڈ میں چند ہی دن باقی ہیں۔ افغانستان، پاکستان، چین اور امریکا کے نمائندے افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ایک روڈ میپ کی تیاری کی کوششوں میں ہیں۔ ان مذاکرات کا تیسرا راؤنڈ چھ فروری کو اسلام آباد میں ہونا ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق خودکش حملہ آور نے ’نیشنل سول آرڈر پولیس فورس‘ کے ہیڈکوارٹرز کے دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ملکی وزارت داخلہ کی جانب سے قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ یہ ایک خودکش کار بم دھماکا تھا تاہم بعد میں کہا گیا کہ حملہ آور پیدل ہی وہاں پہنچا اور بیس کے اندر جانے کے منتظر لوگوں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

افغان وزارت صحت کے ترجمان محمد اسماعیل کاووسی کے مطابق، ’’کابل کے ہسپتالوں میں لائے جانے والے زیادہ تر زخمی مرد ہیں۔‘‘ وزارت صحت کے مطابق زیادہ تر افراد سینے میں تیز دھار دھاتی ٹکڑے لگنے کے باعث زخمی ہوئے ہیں اور ان میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔

’’کابل کے ہسپتالوں میں لائے جانے والے زیادہ تر زخمی مرد ہیں۔‘‘
’’کابل کے ہسپتالوں میں لائے جانے والے زیادہ تر زخمی مرد ہیں۔‘‘تصویر: picture-alliance/dpa/C. Jacke

دوسری طرف طالبان نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں 40 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے آن لائن جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق، ’’یہ حملہ افغان صوبے قندوز کے ضلع امام صاحب سے تعلق رکھنے والے شہید، مجاہد محمد کی طرف سے کیا گیا۔‘‘

کابل میں طالبان کی طرف سے یہ خودکش حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈی میزیئر ایک غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان میں ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد افغانستان سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی طرف سے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے حوالے سے افغان حکومت سے بات چیت کرنا ہے۔

کابل پولیس کے ترجمان بصیر مجاہد نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد نو بتائی ہے، مزید یہ کہ زخمیوں کی تعداد 12 ہے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔