1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امیر الحق امین انسانی حقوق کے جرمن ایوارڈ کے حقدار قرار

عابد حسین25 ستمبر 2015

رواں برس کے بین الاقوامی نیورمبرگ انسانی حقوق ایوارڈ کا حقدار بنگلہ دیشی مزدور لیڈر امیرالحق امین کو قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے لیے اس ایوارڈ کے اعلان کے بعد اِسے بنگلہ دیشی گارمنٹ ورکرز کے نام معنون کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gde8
امیر الحق امینتصویر: Imago

امیر الحق امین جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے ایک سینیئر ٹریڈ یونین لیڈر ہیں۔ انہوں نے گزشتہ تیس برس بنگلہ دیش کی نیشنل گارمنٹ ورکرز فیڈریشن کے ساتھ عملی سرگرمیوں میں گزارے ہیں۔ جرمن شہر نیورمبرگ میں قائم انسانی حقوق کے بین الاقوامی ایوارڈ تقسیم کرنے والی انتظامیہ نے انہیں سن 2015 کے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا۔ ایوارڈ کے ساتھ انہیں پندرہ ہزار یورو کی رقم بھی دی جائے گی۔ وہ یہ ایوارڈ اتوار ستائیس ستمبر کے روز وصول کریں گے۔ ایوارڈ دینے والی جیوری نے بنگلہ دیشی مزدوروں کے حالاتِ زندگی بہتر کرنے میں اُن کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ نیورمبرگ ایوارڈ کے اعلان پر امیر الحق امین نے جیوری اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

بنگلہ دیشی ٹریڈ یونین لیڈر امین نیشنل گارمنٹ ورکرز فیڈریشن کے بانی اراکین میں سے ہیں اور اِس تنظیم کے موجودہ صدر بھی ہیں۔ قبل ازیں وہ ڈھاکا کی ٹیلرنگ ورکرز یونین کے مشیر بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے ڈھاکا یونیورسٹی سے اپنی تعلیم مکمل کی ہے۔ ایوارڈ وصول کرنے کے لیے وہ جرمنی پہنچ چکے ہیں۔ بنگلہ دیش میں اُن کی فیدریشن کی سرگرمیوں کے بارے میں ڈوئچے ویلے نے اُن سے ایک انٹرویو بھی کیا۔ اُنہوں نے ڈی ڈبلیُو کو بتایا کہ فیڈریشن کے قیام سے قبل ورکرز منتشر تھے اور منظم نہیں تھے اور انہیں کام کرنے کے دوران بےپناہ مشکلات کا سامنا رہتا تھا۔ امین کے بقول فیڈریشن کا قیام اِن ورکرز کے حالات بہتر کرنے کا بیڑا اٹھاتے ہوئے عمل میں لایا گیا تھا۔

بنگلہ دیشی ٹریڈ یونین لیڈر نے واضح کیا کہ اُن کے ملک میں قائم گارمنٹ انڈسٹری ملکی خزانے کے لیے پچیس بلین ڈالر سالانہ کماتی ہے اور چین کے بعد دنیا کی دوسری بڑی گارمنٹ انڈسٹری ہے۔ امین کے مطابق سن 2005 میں فیکٹری کی عمارت گرنے کے حادثے کے بعد سے ایک تحریک جاری رکھی گئی کہ عمارت کے منہدم ہونے کو محض ایک حادثہ قرار نہ دیا جائے کیونکہ یہ حادثہ چند افراد کی دانستہ غفلت کا نتیجہ تھا اور اِس میں حکومتی اہلکاروں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

Bangladesch Textilfabrik Jahrestag
رانا پلازہ کے متاثرین مظاہرہ کرتے ہوئےتصویر: Reuters

امین نے بتایا کہ رانا پلازہ کی عمارت کے حادثے میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے لیے ازالے کی رقم بڑھانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیا ہے۔ امین کے مطابق بنگلہ دیشی قانون میں صرف دو لاکھ بنگلہ دیشی ٹکا یا بائیس سو یورو کی حد درج ہے۔ امین نے کہا کہ اُن کی فیڈریشن کا مؤقف ہے کہ عمارت کے حادثے کے متاثرین کو تلافی کی رقم ادا کرنا صرف مالکان کی ذمہ داری نہیں بلکہ اِس میں حکومت کو بھی حصہ دار بننا چاہیے کیونکہ اُس کے اہلکار غفلت کے مرتکب ہوئے تھے۔ گارمنٹ فیڈریشن کی کوششوں سے رانا پلازہ کے متاثرین کو دس لاکھ ٹکا سے لے کر چالیس لاکھ ٹکا تک کی رقم ازالے کے طور پر تجویز کیا جا چکا ہے۔