1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امیش ترپاٹھی کی ہالی وُڈ پر کمند

امجد علی21 جنوری 2014

ایک ملین ڈالر کی ڈیل کے ذریعے بھارتی پبلشنگ انڈسٹری میں ہلچل مچانے والے امیش ترپاٹھی نے اب ایک اور اونچی چھلانگ لگائی ہے۔ اُن کی کتاب ’دی ام مارٹلز آف ملوہا‘ کے حقوق اب ہالی وُڈ کے ایک نامعلوم پروڈیوسر نے خرید لیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AuAf
40 سالہ مصنف امریش ترپاٹھی کو 2012ء اور 2013ء میں مسلسل دو سال تک بھارت کی ایک سو با اثر ترین شخصیات میں سے ایک قرار دیا جا چکا ہے
40 سالہ مصنف امریش ترپاٹھی کو 2012ء اور 2013ء میں مسلسل دو سال تک بھارت کی ایک سو با اثر ترین شخصیات میں سے ایک قرار دیا جا چکا ہےتصویر: Creative Commons/Amish Tripathi

بھارتی شہر جے پور کے ادبی میلے میں ملکی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی سے باتیں کرتے ہوئے ترپاٹھی نے بتایا:’’میں نے ایک امریکی فلمساز کے ساتھ اپنی پہلی کتاب کے لیے ایک ڈیل پر دستخط کیے ہیں، اس امکان کے ساتھ کہ وہ میری آنے والی فلمیں بھی خرید سکتا ہے۔‘‘ چالیس سالہ ترپاٹھی نے کہا کہ ابھی وہ اِس امریکی پروڈیوسر کا نام منظرِ عام پر نہیں لا سکتے تاہم اس نام کا اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔

امریش ترپاٹھی کی کتاب ’دی ام مارٹلز آف ملوہا‘ کا ٹائیٹل
امریش ترپاٹھی کی کتاب ’دی ام مارٹلز آف ملوہا‘ کا ٹائیٹلتصویر: Westland Press

18 اکتوبر 1974ء کو ممبئی میں پیدا ہونے والے ترپاٹھی ایک بینکار تھے تاہم اب وہ کل وقتی طور پر لکھنے لکھانے کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنا چکے ہیں۔ اُنہوں نے ’ویسٹ لینڈ‘ نامی بھارتی اشاعتی ادارے کے ساتھ اپنے تین حصوں پر مشتمل کتابی سلسلے ’شیوا ٹرائیلوجی‘ کے حقوق کی پُر کشش ڈیل کے ذریعے اشاعتی صنعت میں ہلچل مچا دی تھی۔

پہلا حصہ ’دی ام مارٹلز آف ملوہا‘ 2010ء میں، ’دی سیکرٹ آف دی ناگاز‘ 2011ء میں جبکہ آخری اور تیسرا حصہ ’دی اوتھ آف دی وایُوپُتراز‘ 2013ء میں شائع ہوا تھا۔

بھارتی فلمساز اور ہدایتکار کرن جوہر اس سیریز کے پہلے حصے کو فلم کا روپ دینے کے لیے اس کے حقوق پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں، ساتھ ہی البتہ وہ اس تشویش کا بھی اظہار کر چکے ہیں کہ اس فلم کی ریلیز کے بعد کچھ حلقوں کی جانب سے اُن کے خلاف رد عمل بھی سامنے آ سکتا ہے۔

پی ٹی آئی سے باتیں کرتے ہوئے ترپاٹھی نے بتایا کہ ان دنوں وہ اپنی ایک نئی کتاب پر کام کر رہے ہیں:’’میں اپنی نئی کتاب پر بھی کام شروع کر چکا ہوں۔ یہ شیوا ٹرائیلوجی کا تسلسل نہیں ہو گی کیونکہ وہ اپنے اختتام کو پہنچ چکی۔ تاہم اس کتاب کا تعلق بھی دیو مالائی داستانوں، تاریخ اور روحانیات سے ہو گا۔ مجھے انہی چیزوں سے جذباتی لگاؤ بھی ہے۔‘‘

امریش ترپاٹھی کی کتاب ’دی سیکرٹ آف دی ناگاز‘ 2011ء میں شائع ہوئی
امریش ترپاٹھی کی کتاب ’دی سیکرٹ آف دی ناگاز‘ 2011ء میں شائع ہوئیتصویر: Westland Press

امیش ترپاٹھی نے یہ بھی کہا کہ مقامی فلمی صنعت اور اشاعتی صنعت اب بہت زیادہ ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔ ترپاٹھی نے کہا کہ بیس ویں صدی کی پانچویں اور چھٹی دہائی میں شرت چندر جیسے ادیبوں کی کہانیوں پر مبنی فلمیں بنانے کا رواج عام تھا، جو وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتا چلا گیا لیکن ’’اب بھارتی فلمی صنعت پھر سے بدل رہی ہے اور لگتا ہے کہ کہانی کو پھر سے اہمیت دی جانے لگی ہے۔ خود فلمی ستارے بھی اب ایک اچھی کہانی چاہتے ہیں، اُنہیں محسوس ہو چکا ہے کہ ایک اچھی کہانی کی بہت اہمیت ہوا کرتی ہے اور اس طرح کی کہانیاں تلاش کرنے کے لیے سب سے اچھی جگہ کتابیں ہوتی ہیں‘‘۔

ترپاٹھی کے مطابق اب فلمساز اپنی فلم کے لیے کسی بیسٹ سیلر کتاب کے انتخاب میں قباحت محسوس نہیں کرتے کیونکہ وہ جانتے ہوتے ہیں کہ لوگوں نے اس کہانی کو پسند کیا ہے، ’’جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فلمساز کے لیے ناکامی کا خطرہ کم ہے‘‘۔

ترپاٹھی کی ’شیوا ٹرائیلوجی‘ بھارتی پبلشنگ انڈسٹری کی سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ بکنے والی بُک سیریز بن گئی ہے، جس کی بیس لاکھ کاپیاں شائع ہوئی ہیں اور جس کی فروخت سے 500 ملین روپے حاصل کیے گئے ہیں۔