1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انا ہزارے کی جیل بھرو تحریک جاری

16 اگست 2011

بھارتی سماجی کارکن انا ہزارے نے مطالبات پورے نہ ہونے تک تہاڑ جیل چھوڑنے سے انکار کرکے نئی دہلی حکومت کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے بھارتی باشندوں سے پر امن طور پر جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا کہا ہے۔

https://p.dw.com/p/12I1Z
تصویر: AP

گاندھی کے اس 74 سالہ پیروکار کو گزشتہ روز تحویل میں لیا گیا تھا۔ بعد میں حکام نے ان کی رہائی کا حکم جاری کیا مگر وہ مُصر ہیں کہ جب تک انہیں تادم مرگ عوامی بھوک ہڑتال کی اجازت نہیں دی جائے گی وہ جیل نہیں چھوڑیں گے۔ انا ہزارے کے قریب 1400 حامیوں کو بھی پولیس نے ایک اسٹیڈیئم کے اندر دن بھر حراست میں رکھا اور بعد میں رہا کر دیا تھا۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم کا کہنا ہے کہ حکومت مخالفین کو بزور طاقت دبانے کی کوشش نہیں کر رہی بلکہ اس بھوک ہڑتالی کیمپ کے منتظمین نے پولیس کے حکم کے برخلاف شرکاء کی تعداد پانچ ہزار اور ہڑتال کا دورانیہ تین دن تک محدود رکھنے سے انکار کیا ہے۔ ان کے بقول، ’’ حکومت پر امن احتجاج کے خلاف نہیں۔‘‘ نئی دہلی کے پولیس ترجمان راجن بھگت کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہزارے کی رہائی کے وارنٹ جاری کرکے جیل انتظامیہ کو بھجوا دیے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہزارے نے ان احکامات پر عمل کرنے سے انکار کیا ہے۔ گاندھی طرز کے اس پر امن اور بھارت بھر میں مقبول انداز احتجاج کے حامیوں کی تعداد وقت گزرنے کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔

Indien Hungerstreik von Aktivist Anna Hazare gegen Korruption in New Delhi
انا ہزارے بھارتی فوج میں خدمات سر انجام دے چکے ہیں اور اب طویل عرصے سے سماجی بہبود کے کام کر رہے ہیںتصویر: dapd

تیزی سے اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن بھارت میں بدعنوانی کا معاملہ حکومت پر تنقید کا سرفہرست موضوع بنا ہوا ہے۔ کانگریس کی سربراہی والی اتحادی حکومت کے اس دوسرے دور میں اربوں ڈالر مالیت کے کئی گھپلوں سے پردہ اٹھ چکا ہے۔ انا ہزارے کی ایک سابقہ بھوک ہڑتال کے جواب میں من موہن سنگھ حکومت نے ’لوک پال‘ بل کے نام سے احتساب کا نیا نظام متعارف کروانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ ہزارے اور ان کے حامی اسے ناکافی سمجھتے ہیں کیونکہ اُن کے خیال میں اس کے تحت وزیر اعظم اور اعلیٰ عدلیہ کے افسران احتساب سے مُبرا رہ جائیں گے۔

انا ہزارے کی گرفتاری کی خبر کے بعد ملک کے مختلف شہروں سمیت اُن کی آبائی ریاست مہاراشٹر میں بھی گزشتہ روز شدید مظاہرے ہوئے۔ حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی ہزارے کی گرفتاری پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ مبصرین کی بڑی تعداد کے خیال میں ہزارے کی گرفتاری سے من موہن سنگھ کی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے جو پہلے ہی بڑھتی مہنگائی کے سبب مقبولیت کھو رہی ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں