1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتخابات کے بعد بیلجیم کو اصلاحات کی ضرورت ہے، ڈوئچے ویلے کا تبصرہ

14 جون 2010

یکم جولائی سے چھ ماہ کے لئے یورپی یونین کی صدارت بیلجیم کو منتقل ہو جائے گی۔ ڈوئچے ویلے کے تبصرہ نگار کرسٹوف ہاسل باخ کہنے ہیں کہ سیاسی بحران کے شکار ملک کو فوری طور پر حکومتی ڈھانچے میں اصلاحات کرنی ہو گی۔

https://p.dw.com/p/NqYx
تصویر: AP

بیلجیم کے پارلیمانی انتخابات میں فلیمش زبان بولنے والے قوم پرستوں کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ وہ بلیجیم کو دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی منزل فلیمش یا ڈچ زبان بولنے والوں کی ایک علیحدہ اورخود مختار ریاست قائم کرنا ہے۔ فلیمش بولنے والے بہت سے افراد اس بات پر اعتراض کرتے ہیں ملک کی غریب آبادی والے علاقے والونیا کی مدد کے لئے سرکاری رقوم کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان علاقوں میں فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے۔ ڈوئچے ویلے کے تبصرہ نگار کرسٹوف ہاسل باخ سوال کرتے ہیں کہ سیاسی بحران کے شکاراس ملک کا مستقبل کیا ہوگا؟ خاص طور پراس تناظر میں کہ یکم جولائی سے چھ ماہ کے لئے یورپی یونین کی صدارت بیلجیم کو منتقل ہو جائے گی۔

اس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں فلیمش بولنے والوں نے کسی ایسی پارٹی کا انتخاب کیا ہو، جو فلینڈرز کے علاقے کی خود مختاری یا کم از کم طویل المدتی بنیادوں پر اُس کی مکمل آزادی کی بات کرتی ہو۔ فلینڈرز بیلجیم کا وہ علاقہ ہے جہاں ڈچ یا فلیمش بولی جاتی ہے۔ اسی طرح والونیا کی اکثریتی آبادی فرانسیسی بولتی ہے۔ والونیا کے علاقے میں سوشل ڈیموکریٹس کامیاب ہوئے ہیں۔ تاہم سوشل ڈیموکریٹس بیلجیم کو ایک اکائی کے طور پر دیکھتے ہیں اور وہ مرکز کو مظبوط بنانا چاہتے ہیں۔

NVA Wahlen Belgien Flash-Galerie
مالیاتی بحران کے سائے تلے یہ ملک یکم جولائی سے اگلے چھ ماہ کے لئے یورپی یونین کا صدر بننے جا رہا ہےتصویر: AP

اس صورتحال میں علیحدگی پسند نیو فلیمش الائنس کے رہنما Bart de Wever اورسوشل ڈیموکریٹ لیڈر Elio di Rupo کو حکومت سازی کے لئے مذاکرات کا کڑوا گھونٹ پینا پڑے گا۔ یہی وقت کی ضرورت بھی ہے۔

کرسٹوف ہاسل باخ لکھتے ہیں کہ علیحدگی پسند لیڈردے ویفر کو یہ مذاکرات ناکام بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن وہ ایسا کر بھی سکتے ہیں، کیونکہ اگر ان کا اتحاد سوشل ڈیموکریٹس کے ساتھ ہو جاتا ہے تو ایک علیحدہ خود مختار ریاست کے قیام کی ان کی منزل دور ہو سکتی ہے۔ تا ہم بہت سے فلیمش ووٹر ایک مظبوط اور بااختیار حکومت چاہتے ہیں۔ خاص طورپران حالات میں جب دنیا کو اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ فلیمش آبادی کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ وہ یورپ کے مرکز میں زبان اور نسل کی بنیاد پر کوئی نئی ریاست قائم نہیں کر سکتے۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھنا ہو گی کہ وہ زندگی بھر والونیا پراپنی حکمرانی نہیں چلا سکتے۔ بیلجیم کے پاس مسائل کا انبار ہے۔ مالیاتی بحران کے سائے تلے یہ ملک یکم جولائی سے اگلے چھ ماہ کے لئے یورپی یونین کا صدر بننے جا رہا ہے۔ ہاسل باخ کے مطابق بیلجیم اپنے داخلی معاملات میں اتنا الجھا ہوا ہے کہ اسے یہ اضافی بوجھ اٹھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے ایک اہم یورپی ملک کے طور پراس کی ساکھ متاثر ہوگی۔

ترجمعہ : عدنان اسحاق

ادارت : مقبول ملک