1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق کی کونسل میں جرمنی پر تنقید

پاسکال لیشلر / شہاب احمد صدیقی2 فروری 2009

اقوام متحدہ نے سن 2006 ميں انسانی حقوق کی ايک کونسل قائم کی جو اقوام متحدہ کے تمام 192 ملکوں ميں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ ليتی ہے۔ کونسل کے رکن ملکوں کی تعداد سينتاليس ہے۔

https://p.dw.com/p/Gltt
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کا جھنڈاتصویر: AP

اگلے دوہفتوں کے اندرسولہ ملکوں ميں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ ليا جائے گا۔ آج کونسل کے پہلے اجلاس ميں جرمنی زير بحث آيا۔ اقوام متحدہ کے رکن ملکوں نے جرمنی ميں نسل پرستی اورغيرملکيوں کے خلاف تشدد پرتنقيد کی۔ جنيوا ميں ايران کے نمائندے نے کہا کہ جرمنی ميں غيرملکيوں کے خلاف تشدد ميں ريکارڈ اضافہ ديکھنے ميں آرہا ہے۔


تہران کے نمائندے نے يہ بھی کہا کہ جرمنی ميں مسلمانوں کے ساتھ پيشہ ورانہ زندگی ميں ناانصافياں کی جاتی ہيں۔ روس اورمصر کے نمائندوں نے بھی جرمنی ميں تارکين وطن کے ساتھ زيادتيوں پرتنقيد کی۔ اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی کونسل ميں جرمنی پرجرح تين گھنٹوں تک جاری رہی۔ جرمنی کی وزارت خارجہ کے وزير مملکت ايرلے نے جرمنی ميں انسانی حقوق کے سلسلے ميں مسائل کا اعتراف کيا۔

Schweiz UN Menschenrechtsrat Tagung sitzungssaal
عالمی کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس کا منظرتصویر: picture-alliance/ dpa

حقوق انسانی کی کونسل ميں ترقی پذير اور ابھرتے ہوئے صنعتی ملکوں کی اکثريت ہے۔

کونسل کی ماہرین کی کميٹی کے رکن، جرمنی کے ہائنس نے کہا کہ جنوب کے بہت سے ملکوں کواس ميں دلچسپی ہے کہ ان کے شہريوں اورتارکين وطن کے ساتھ کس طرح کا سلوک کيا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ پوليس کی بے رحمی اور زيادتيوں کا معاملہ ہے کيونکہ مغربی ملکوں ميں پوليس اکثر تارکين وطن يا گہری رنگت والوں کے ساتھھ جرمنوں، يا اپنے ہم قوموں کے مقابلے ميں مختلف يا زيادہ سخت رويہ اختيار کرتی ہے۔


ہائنس نے يہ بھی کہا کہ ہمارے ملک ميں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزياں ہوتی ہيں اور ان پر سنجيدگی سے توجہ دی جانا چاہئں کہ ان کے ذمہ دارکون ہيں اورصورت حال کو کس طرح بہتر بنايا جانا چاہئے۔ اس کے لئے خود تنقيدی ضروری ہے اور يہ نہيں سمجھا جانا چاہئے کہ ايسی زيادتياں توصرف دوسرے ملکوں ہی ميں ہوتی ہيں۔