1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرسیکس بچوں کے جنسی اعضاء کی سرجری پر پابندی کا مطالبہ

عاطف بلوچ تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن
25 جولائی 2017

انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بین صنفی نوزائیدہ بچوں کے اعضائے جنسی کی سرجری نہ کی جائے کیونکہ جراحی کا یہ عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

https://p.dw.com/p/2h5vu
Operation Hirntumor
تصویر: picture-alliance/dpa/J. P. Kasper

انسانی حقوق کے لیے سرگرم عناصر  پر مشتمل ایک گروپ نے کہا ہے کہ صرف امریکا میں ہی حالیہ برسوں کے دوران کئی سو ایسے انٹر سیکس (بین صنفی) بچوں کے جنسی اعضاء کی سرجری کی گئی، جن کی پیدائش کے وقت ان کی صنف غیر واضح تھی۔

ایک غلط جسم میں قید ہونا کیسا لگتا ہے؟

پاکستانی ہیجڑوں کے دکھ کون سنے؟

’خدا میرا بھی ہے‘

مردوں اور خواتین دونوں ہی کی جنسی خصوصیات کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کو بین صنفی کہا جاتا ہے۔  بین صنفی بچے بعض اوقات مرد اور عورت دونوں کے جنسی اعضاء کی ساخت کے مرکب کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں تاہم  نہ تو وہ واضح طور پر لڑکا اور نہ ہی لڑکی نظر آتے ہیں۔

فرانسیسی میگزین کے کور پر پہلی بار ٹرانس جینڈر ماڈل

 

ہیومن رائٹس واچ اور انٹر ایکٹ نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایسے بین صنفی بچوں کو لڑکا یا لڑکی بنانے کی خاطر ایسے آپریشن کرنے کا رواج بڑھ چکا ہے۔

عام طور سے سرجن  جن بچوں میں جس جنس کی خصوصیات زیادہ ہوتی ہیں، انہیں وہی جنس دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

جراحی کے  ذریعے ان بچوں کے جنسی اعضاء کے خد و خال واضح کر دیے جاتے ہیں۔

اس رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ واشنگٹن حکومت ایسے تمام جراحی اعمال پر پابندی لگا دے۔

ہیومن رائٹس واچ سے منسلک محقق کیل نائٹ نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ ایسے آپریشنز ’طبی شعبے میں انسانیت کے خلاف زیادتیوں‘ کے زمرے میں بھی آ سکتے ہیں، ’’یہ جراحی اعمال طبی طور پر غیر ضروری ہیں۔ یہ نقصان دہ ہیں اور ان سے مطلوبہ نتائج حاصل ہونے کی کوئی ضمانت بھی نہیں دی جا سکتی۔‘‘

رپورٹ کے مطابق بچوں میں جنس کے تعین کو یقینی بنانے کے حوالے سے کیے جانے والے آپریشنز نقصان دہ تو ثابت ہوئے ہیں لیکن اس کا فائدہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا کی مجموعی آبادی میں سے 1.7 فیصد یا 127.5 ملین افراد دونوں صنفی خصوصیات کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں۔

Symbolbild Gleichberechtigung Wahlrecht Iran
مردوں اور خواتین دونوں ہی کی جنسی خصوصیات کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کو بین صنفی کہا جاتا ہےتصویر: Fotolia/Marco2811

امریکا میں تین سابق سرجن ڈاکٹروں کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق  بچوں کے اعضائے مخصوصہ کی پلاسٹک سرجری مستقبل میں ’جذباتی دباؤ‘ کا سبب بن سکتی ہے۔ نوے کی دہائی سے کئی طبی حلقے اس عمل کے حوالے سے خبردار کر رہے ہیں تاہم اس ضمن میں ان کی  کوششیں  کارآمد ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے کئی ادارے بھی اسے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے چکے ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں مالٹا ایسا پہلا ملک بن گیا تھا، جس نے انٹر سیکس یا بین صنفی بچوں کی غیر ضروری سرجری پر پابندی عائد کی تھی۔