1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنيٹ کے ذريعے مجرموں کا سراغ لگايا: فلپائنی پوليس

5 اگست 2010

فلپائن کی پوليس کا کہنا ہے کہ اس نے انٹرنيٹ کی مدد سے ايک جرائم پيشہگروپ کا سراغ لگانا ہے۔پوليس نے کہا کہ اسے ٹيکنالوجی منں اچھی مہارت حاصل ہے

https://p.dw.com/p/Obur
فلپائن پوليس منيلا کے جنوب ميں کارروائی کے دورانتصویر: AP

فلپائن کی پوليس نے انکشاف کيا ہے کہ اس نے نو جوان لڑکے، لڑکيوں کے ايک جرائم پيشہ گروہ کا سراغ لگانے کے لئے ٹویٹر (Twitter) اورفيس بک کا استعمال کيا تھا۔ يہ گروہ اپنی منشيات کی عادتيں پوری کرنے کے لئے امير افراد کو لوٹا کرتا تھا۔منيلا ميں ايک پوليس ترجمان نے بتايا کہ پوليس نے پچھلے ہفتے اس گروہ کے 23 سالہ سرغنہ ايوان پديلا کو ہلاک کرديا۔ ترجمان نے کہا کہ منيلا کے امير رہائشی علاقے ميں کئی کاریں چوری ہونے کے بعد پوليس نے يہ کارروائی کی اور گروہ کے تين دیگر افراد کو گرفتار بھی کرليا۔

پوليس سپرنٹنڈنٹ ميرانڈا نے بتايا کہ پوليس نے مجرموں کا سراغ مائيکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر اور سوشل نيٹ ورکنگ سائٹ فيس بک ميں اُن کے اکاؤنٹس کے ذريعے لگايا۔ پوليس افسر نے کہا کہ گروہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اورآج کل بہت سے نوجوان سوشل نيٹ ورکنگ ویب سائٹس سے وابستہ ہيں۔ ميرانڈا نے کہا کہ وہ ملزمان کی ای میل سے حاصل ہونے والی معلومات کی تفصيلات ظاہر نہيں کرنا چاہتے، کيونکہ گروہ کے مزيد چھ ارکان کی تلاش ابھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زيادہ تر ملزمان منيلا کے خوشحال علاقوں ميں رہتے ہيں اور ان ميں خوبصورت اور خوش پوشاک جوان لڑکياں بھی شامل ہيں۔ وہ ايسی تقاریب ميں شرکت کرتی اور ايسے بارز وغيرہ ميں جاتی ہيں جہاں امراء کی آمدورفت رہتی ہے۔

Philippinen Polizei-Zeremonie neue Polizisten vereidigt
فلپائن پوليس ميں نئے بھرتی ہونے والوں کی رسم حلف وفاداریتصویر: AP

نوجوانوں کے اس جرائم پيشہ گروہ پر الزام ہے کہ اس نے منيلا کے ان رہائشی علاقوں ميں کئی بار ڈاکے ڈالے ہيں جہاں حفاظت کے لئے آہنی گيٹ نصب ہيں اور جہاں شہر کے امير طبقے کے پر تعيش مکانات ہيں۔ گروہ پر جن مہنگی کاروں کو چرانے کا الزام ہيں اُن کے مالکين ميں فلپائن کے ايک سابق وزير خارجہ اور ايک مقامی فلم ايکٹر کے والدين بھی شامل ہيں۔

پوليس افسر ميرانڈا نے کہا کہ گروہ کے اہم اراکين کا تعلق با اثر گھرانوں سے ہے ليکن پديلا ، لوگوں کو لوٹنے کے لئے دوسرے سماجی طبقوں کے نوجوانوں کی چنا کرتا تھا۔ ميرانڈا نے کہا : " ايوان پديلا کے بہت سے امير ساتھی ہيں ليکن جب یہ لوگ کوئی جرم کرنے کا منصوبہ بناتے تھے تو وہ سنسنی کی تلاش ميں ايسے نوجوانوں کو بھرتی کرتے تھے جنہيں جرائم کی ترغيب دی جا سکتی تھی۔"

پوليس ترجمان ميرانڈا نے کہا کہ گروہ کے اراکين کو آپس ميں متحد کرنے والی بات نشہ آور اشيا کا استعمال تھا۔

پديلا کے مداحوں نے فيس بک پر اس کے بہت سے حاميوں کو جمع کرليا ہے اور بعض لوگ يہ سوال بھی اٹھا رہے ہيں کہ کيا پديلا واقعی پوليس کے ساتھ مقابلے کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوا تھا جيسا کہ پوليس کا کہنا ہے؟

پديلا گروپ کيس ايک ہفتے کے اندر وہ دوسرا بڑا کيس تھا جس کے بارے ميں پوليس کا کہنا ہے کہ اس نے اسے حل کرنے کے لئے انٹرنيٹ سے مدد لی تھی۔ فلپائن کے شمالی شہر اينجلس کی پوليس کے مطابق اس نے پچھلے ہفتے فيس بک کے ذريعے ايک کمپيوٹر ٹيکنيشن کا سراغ لگايا جس پر کئی لوگوں کو قتل کرنے کا الزام ہے جن ميں تين غیر ملکی بھی شامل ہيں۔

رپورٹ : شہاب احمد صدیقی

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں