1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیشنل یوتھ ڈے

12 اگست 2010

دنیا بھر میں ہر سال 12اگست کو نوجوانوں کا عالمی دن منایا جا تا ہے۔ یہ دن معاشرے میں نوجوانوں کے تعمیری کردار کو اجاگر کرنے، ان کے مسائل حل کرنے اور ان میں مثبت سرگرمیوں کے رجحان کو فروغ دینے کے لئے منایا جا تا ہے۔

https://p.dw.com/p/OmWk
تصویر: AP

اس سال انٹرنیشنل یوتھ ڈے کے موقع پر جہاں مختلف ممالک میں سماجی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں، وہیں بین الاقوامی ادارہء محنت کی جانب سے ایک رپورٹ بھی جاری کی گئی۔ اس رپورٹ میں نوجوانوں میں بے روز گاری کے حوالے سے اعداد و شمار پیش کئے گئے ہیں، جو انتہائی حیران کن ہیں۔

بین الاقوامی ادارہء محنت ILO کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سال نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کرنے والے نو عمروں اور نوجوانوں کوبہت نقصان پہنچا ہے۔ اس رپورٹ کو ’نوجوانوں میں روزگار کے رجحانات‘ کا نام دیا گیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ جہاں شمالی افریقہ اور مشرقِ وُسطیٰ کے نوجوان متاثر نظرآ رہے ہیں وہیں امریکہ اور سپین جیسے ملکوں اور بلقان کے خطے میں بھی بیروزگار نوجوانوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ترقی یافتہ ملکوں اور مشرقی یورپی ریاستوں میں بھی حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پندرہ سے چوبیس سال تک کی عمروں کے اکیاسی ملین نوجوان 2009ء کے اختتام پر بے روز گار تھے اور رواں سال اس رجحان میں اضافے کا خدشہ ہے۔

Logo ILO International Labor Organization
بین الاقوامی ادارہء محنت ILO کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سال نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اپنی سب سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہےتصویر: AP GraphicsBank

بین الاقوامی ادارہء محنت ILO کے مطابق2007 ء تک نوجوانوں کے لئے روز گار کی منڈی کافی ساز گار تھی۔ پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع بھی موجود تھے اوراسی وجہ سے اُس دور میں بہت سے ملکوں میں بیروز گاری کی شرح بھی کم ہوتی جا رہی تھی۔ دس سال قبل اور موجودہ عالمی مالیاتی بحران سے پہلے کے اعداد و شمار پر اگر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہو گا کہ اُس وقت بیروز گار نوجوانوں کی تعداد میں قریب دو لاکھ سالانہ کی شرح سے اضافہ ہو رہا تھا۔ تاہم 2009ء میں یہ اضافہ بڑھ کر 6.7 ملین تک پہنچ گیا۔ ILO سے تعلق رکھنے والی ماہر اقتصادیات اور اس رپورٹ کے مرتب کنندگان میں سے ایک ’سارا ایلڈر‘ نے بتایا کہ نوجوانوں میں بیروز گاری کی صورتحال ترقی یافتہ اور غیر یورپی ممالک کے علاوہ وسطی اور جنوبی یورپ کے ملکوں میں بھی بہت سنگین ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال سے زیادہ تر نوجوانوں خواتین متاثر ہوئی ہیں۔ تاہم معاشی طور مضبوط ممالک اور یورپی یونین میں صورتحال مختلف ہے۔ یہاں زیادہ تر مرد حضرات کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔ بین الاقوامی ادارہء محنت کے مطابق ایسٹونیا، لیٹویا اور لیتھوآنیا میں نوجوانوں میں بیروز گاری کی شرح بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ ایلڈرکے بقول سپین اور برطانیہ سمیت چند دیگر ممالک ایسے بھی ہیں جہاں کی صورتحال نے نوجوانوں کو اتنا دلبرداشتہ کیا ہے کہ اب انہوں نے اپنے لئے ملازمتیں ڈھونڈنا ہی چھوڑ دی ہیں۔

Deutschland Rechtsextremismus Jugendliche Studie
بے روز گاری میں نوجوان خود کو ناکارہ سمجھ سکتے ہیں اور اِس کا نتیجہ زیادہ سے زیادہ جرائم، تشدد اور دیگر تنازعات کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہےتصویر: AP

اس رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ نوجوان خود کو ناکارہ سمجھ سکتے ہیں اور اِس کا نتیجہ زیادہ سے زیادہ جرائم، تشدد اور دیگر تنازعات کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے۔ آئی ایل او کی اس دستاویزمیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی صورتِ حال میں متوقع بہتری کے باوجود نوعمر افراد اور نوجوانوں میں بیروزگاری کا رجحان 2011ء میں بھی جاری رہتا نظر آتا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ دنیا کے تقریباً نوے فیصد نوجوان ترقی پذیر ممالک میں رہتے ہیں۔ ان ممالک میں ملازمتوں کے کم مواقع اور زیادہ غربت پہلے ہی بڑے مسائل ہیں اور وہاں بیروزگار نوجوانوں کو کوئی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید