1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیٹ میں www کے پندرہ سال

30 اپریل 2008

ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو۔ اِن تین حروف نےدُنیا میں ایک انقلاب بپا کر دیا ہے۔ آج اِن کے بغیر انٹرنیٹ کمیونی کیشن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

https://p.dw.com/p/DrRc
بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے سائنسدان Robert Cailliau

ٹھیک پندرہ سال پہلے آج ہی کے روز سوئٹزرلینڈ کے شہر جنی وا میں اِس سافٹ ویئر کو باقاعدہ انٹرنیٹ نظام کے ساتھ منسلک کرنے والے محققین یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ اتنا کامیاب ہو گا۔


اس کہانی کا آغاز اَسی کے عشرے کے اواخر میں جنی وا کے ایٹمی تحقیق کے یورپی مرکز CERN سَیرن میں ہوا۔ برطانیہ کے ماہرطبیعیات Tim Berners-Lee اور بیلجیئم کے Robert Cailliau کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ معلومات کا ایک عالمگیر نظام قائم کیا جائے۔ تب انٹرنیٹ بھی پہلے سے موجود تھا اور محققین اور سائنسدان اُس کی مدد سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں بھی تھے۔ تو پھر ایک نئے نظام کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی۔ اس بارے میں روبیئر کائیو کہتے ہیں:

’’ہمیں ایک یکساں اور مربوط معیار کی ضرورت تھی، جو تب تک موجود نہیں تھا۔ ایسا ڈَیٹا تو موجود تھا، جس تک پوری دُنیا سے رسائی ممکن تھی لیکن اُس کے لئے کبھی کسی ٹرمینل کی ضرورت پڑتی تھی تو کبھی کسی پاس ورڈ کی۔ یہاں وہاں مختلف طرح کی فیسیں بھی ادا کرنا پڑتی تھیں اور سارا نظام الجھا ہوا تھا۔‘‘

Frau Computer Download
برلن میں ایک بین الاقوامی نمائش کے موقع پر ایک خاتون انٹرنیٹ استعمال کرتی ہوئیتصویر: dpa

برطانوی سائنسدان Berners Lee نے 1989ء میں ڈَیٹا کی منتقلی کے ایک مشترکہ نظام پر کام شروع کر دیا تھا۔ اِس نئے نظام کی خصوصیات بتاتے ہوئے روبیئر کائیو کہتے ہیں:

’’اِس کی اصل خصوصیت اِس کا آسان استعمال تھا۔ اِس کے نتیجے میں کسی صفحے کو ڈھونڈنا بہت آسان ہو گیا۔اب آپ جو چاہتے، پڑھ سکتے تھے۔ کسی ایک لِنک پر کلِک کرتے تھے تو وہ آپ کو آپ کے مطلوبہ پیج پر پہنچا دیتا تھا۔ اب آپ دستاویزات کی ایک پوری کائنات کو کھنگال سکتے تھے۔‘‘


روبیئر کائیو کہتے ہیں کہ سَیرن تحقیقی مرکز کے کئی ایک سائنسدانوں نے ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو کی سافٹ ویئر پوری دُنیا کو مفت فراہم کرنے کی تجویز کی مخالفت بھی کی تھی لیکن بیرنرز لی اور کائیو کی کوششیں بالآخر کامیاب ہوئیں اور تیس اپریل سن اُنیس سو تریانوے کو یعنی ٹھیک پندرہ سال پہلے آج ہی کے روز ورلڈ وائڈ وَیب تک رسائی پوری دُنیا کے لئے ممکن بنا دی گئی۔ ایک اندازے کے مطابق اِس وقت دُنیا بھر میں ایک سو پینسٹھ ملین وَیب سائیٹس کام کر رہی ہیں اور اِس سلسلے میں بنیادی کردار اِسی سافٹ ویئر نے ادا کیا ہے۔