1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرپول کے لاپتہ سربراہ چین میں زیر حراست، عہدے سے مستعفی

8 اکتوبر 2018

بین الاقوامی پولیس انٹرپول کے کئی دنوں سے لاپتہ اور اب سابق سربراہ مینگ ہونگ وے چین میں ملکی حکام کی حراست میں ہیں اور ان کے خلاف رشوت خوری کے الزام میں تفتیش جاری ہے۔ یہ بات چینی وزارت برائے عوامی سلامتی نے بتائی۔

https://p.dw.com/p/369gY
مینگ ہونگ وےتصویر: Reuters/J.Pachoud

چینی دارالحکومت بیجنگ سے پیر آٹھ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق چین کی وزارت برائے عوامی سلامتی نے اپنی ویب سائٹ پر آج بتایا کہ مینگ ہونگ وے، جو فرانس میں قائم بین الاقوامی پولیس ادارے انٹرپول کے سربراہ بھی تھے، چینی حکام کی تحویل میں ہیں اور ان سے چینی قوانین کی خلاف ورزیوں اور رشوت ستانی کے الزامات کے تحت پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

قبل ازیں کل اتوار سات اکتوبر کو اسی چینی وزارت نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ مینگ ہونگ وے نے انٹرپول کے سربراہ کے طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مینگ ہونگ وے، جو ایک چینی شہری ہیں، انٹرپول کے سربراہ ہونے کے علاوہ چین میں پبلک سکیورٹی کی وزارت کے نائب وزیر بھی ہیں۔ اس چینی وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ ابھی تک نائب وزیر کے عہدے پر فائز ہیں یا انہوں نے اپنے اس عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے یا انہیں برطرف کر دیا گیا ہے۔

چین کی پبلک سکیورٹی کی وزارت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’مینگ ہونگ وے کے خلاف رشوت لینے اور ملکی قوانین کی خلاف ورزیوں کے شبے میں چھان بین کی جا رہی ہے۔ ایسا بالکل درست وقت پر اور قطعی دانش مندانہ اقدام سمجھ کر کیا جا رہا ہے۔‘‘

China Peking Meng Hongwei, Chinese Vice Public Security Minister (Ausschnitt)
مینگ ہونگ وے انٹرپول کے سربراہ ہونے کے علاوہ چین میں پبلک سکیورٹی کی وزارت کے نائب وزیر بھی ہیںتصویر: Reuters

مینگ ہونگ وے کے بارے میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وہ انٹرپول کے سربراہ منتخب ہونے والے پہلے چینی شہری تھے، جنہوں نے دو برس قبل 2016ء میں یہ ذمے داریاں سنبھالی تھیں۔

ان کے ستمبر کے اواخر میں واپس اپنے وطن چین جانے کے بعد سے پراسرار حالات میں لاپتہ ہو جانے کی اطلاع ان کی اہلیہ نے فرانسیسی پولیس کو دی تھی۔ اس پر فرانسیسی پولیس نے اپنے طور پر تفتیش بھی شروع کر دی تھی اور چینی حکام سے رابطہ بھی کیا تھا۔

ایسا ان کے چین پہنچنے کے کئی روز بعد ہوا تھا کہ بیجنگ میں حکام نے یہ اعتراف کر لیا تھا کہ ہونگ وے ان کی حراست میں ہیں۔ پھر چین ہی سے اتوار سات اکتوبر کو مینگ ہونگ وے نے انٹرپول کو اپنا استعفیٰ بھی بھیج دیا تھا، جس کے بعد انہیں ذرائع ابلاغ میں ’انٹرپول کا سابق سربراہ‘ لکھا جانے لگا۔

مختلف نیوز ایجنسیوں نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ہونگ وے نے انٹرپول کے سربراہ کے طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی مبینہ طور پر چینی حکومت کے دباؤ کے تحت دیا۔

اسی دوران مینگ ہونگ وے کی اہلیہ نے فرانسیسی شہر لیوں میں، جہاں انٹرپول کے صدر دفاتر قائم ہیں، ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین میں حراست کے دوران وہ اپنے شوہر کی سلامتی کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’میرے شوہر نے مجھے چین سے ایک موبائل فون ٹیکسٹ میسج میں ایک چاقو کی ’ایموجی‘ بھیجی ہے، جس نے مجھے شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہاں ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہو گا۔‘‘

ماہرین کے مطابق انٹرپول کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس ادارے کا کوئی سربراہ پہلے تو کئی روز تک لاپتہ رہا، پھر اس کے اپنے ہی وطن میں رشوت ستانی کے شبے میں حکام کی حراست میں ہونے کی تصدیق بھی کر دی گئی اور وہیں سے انہوں نے انٹرپول کی سربراہی سے استعفیٰ بھی دے دیا۔

م م / ا ب ا / روئٹرز، اے ایف پی، اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں