1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں بامبانگ یدھو یونو کی جماعت کی برتری

تحریر: سبیلے گولٹے، ادارت: مقبول ملک11 مئی 2009

انڈونيشيا ميں پارليمانی انتخابات کے چار ہفتے بعد انتخابی کميشن نے نتائج کا اعلان کرديا ہے جن کے مطابق صدر بامبانگ يُدھو يونو کی پارٹی کو برتری حاصل ہوئی ہے۔ ڈوئچے ویلے شعبہ ایشیا کی سربراہ سیبلے گولٹے کا لکھا تبصرہ:

https://p.dw.com/p/Ho7d
انڈونیشیا کے صدر بامبانگ يُدھو يونوتصویر: AP

انڈونيشيا کے پارليمانی انتخابات کے نتائج کا اعلان اس ملک کی قومی سرحدوں کے باہر بھی خاص اہميت کا حامل ہے ۔ اس ميں تين بنيادی پيغامات پنہاں ہيں ۔ ايک تو يہ کہ سوہارتو آمريت کے خاتمے کے تقریباً دس سال بعد انڈونيشيا ميں جمہوريت مستحکم ہو چکی ہے۔

دوسرے يہ کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس سب سے بڑے مسلمان ملک ميں مذہبی جماعتوں کی طاقت ميں نماياں کمی ہو چکی ہے ۔ تيسرے يہ کہ انڈونيشيا مغربی دنيا کا ايک قابل اعتماد ساتھی رہے گا۔

Indonesien Wahlen Wahllokal in Jakarta
تصویر: AP


ان انتخاباتی نتائج کا سبب ايک باشعور سول سوسائٹی ہے جس نے ماضی سے سبق حاصل کيا ہے ۔ عوام نے تمام تر مشکلات کے باوجود ترقی پسند صدر يدھو يونوکے ان کے عہدے پر موجود رہنے کی حمايت کی ہے ۔ اس طرح ، جولائی ميں ہونے والے صدارتی انتخابات ميں وہ ايک بہت مقبول اميدوار ہوں گے۔

انڈونيشيا ميں مسائل کی بھی کوئی کمی نہيں ہے۔ يہاں بھی اقتصادی بحران نے اپنے اثرات چھوڑے ہيں۔ عوام ميں غربت بڑے پيمانے پر پھيلی ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملک کی آدھی آبادی کو فاقہ کشی کا خطرہ ہے ۔ پٹرول کی بڑھتی ہوئی قيمتوں کی وجہ سے خاص طور پر آبادی کے نچلے طبقات کو شديد مشکلات کا سامنا ہے۔

زرمبادلہ کا اہم ترين ذريعہ سياحت ابھی تک بالی کے دہشت گردانہ حملوں سے سنبھل نہيں سکا ہے۔ سوہارتو سے ورثے ميں ملنے والا نوکر شاہی نظام بہت بھاری بھرکم اور کرپشن سے پُر ہے ۔ اس کے علاوہ ملک مسلسل زلزلوں، سيلابوں اور دوسری قدرتی آفات کی زد ميں بھی آتا رہتا ہے۔

Wahlen in Indonesien
انڈونیشیئن ڈیموکریٹک پارٹی کے حمایتیتصویر: AP

انڈونيشيا کے 15 ہزار جزائر پر سينکڑوں قوميتيں آباد ہيں ۔ يہ بھی کئی طرح کی کشيدگی اور تنازعات کا سبب بنتا ہے ۔ ايسی حالت ميں پارليمانی انتخابات ميں بھی مشکلات کوئی تعجب کی بات نہيں ۔ اس کے باوجود ، ستر فيصد رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے اور واضح طور پر جمہوريت کے حق ميں رائے دی۔

کئی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انڈونيشيا ميں گذشتہ کچھ عرصے کے دوران مذہب کی طرف رجحان ميں تو واضح اضافہ ہوا ہے ليکن مذہبی جماعتوں کی مقبوليت میں نہیں۔ انڈونيشيا، مشکلات کے باوجود علاقے کے بہت سے دوسرے ملکوں کے مقابلے ميں مستحکم ہے جس کی عالمی سطح پر زيادہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔